سرینگر: کشمیر میں بجلی کےماہانہ بل میں بے تحاشہ اضافہ اور بجلی تخفیف کے درمیان وادی میں شمسی توانائی سے چلنے والے آلات کی مانگ میں 30 فیصد اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ محکمہ بجلی کے مطابق بجلی کی طلب میں 11 فیصد سے زائد اضافہ ہوا ہے جب کہ بجلی کی استعمال کا لوڈ بڑھ کر 2900 میگاواٹ ہو گیا ہے۔ کشمیر پاور ڈسٹری بیوشن کارپوریشن لمیٹیڈ (کے پی ڈی سی ایل) وادی کو کُل 1700 میگاواٹ بجلی فراہم کر رہا ہے جس وجہ سے کشمیر میں لوگ اب تیزی سے چھتوں پر سولر پینلز کو توانائی کے بیک اپ کے طور پر لگا رہے ہیں۔ Electricity Curtailments In Kashmir
سرینگر میں ایک سرکردہ سولر پینل اور انورٹرز برانڈ کے مالک اعجاز حسین میر نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ اس سیزن میں چھتوں کے سولر پینلز کی مانگ میں اضافہ ہوا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ 'گزشتہ دو برسوں میں کاروبار خسارے کے سبب 50 فیصد تک کم ہو گیا تھا۔ پروجیکٹ کو نافذ کرنے کے بہت سے مسائل تھے لیکن انتظامیہ کی طرف سے سولر پینل کی تنصیب میں سبسڈی کے اعلان کے بعد مانگ میں 30 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مونو کرسٹل لائن سولر پینل ابر آلود موسم میں بھی کام کرتے ہیں اور بجلی کے مقابلے میں بالکل مفت ہوتے ہیں۔ Unannounced Power Cut in Kashmir ان کا کہنا تھا کہ 'سولر واٹر ہیٹر پچھلے کچھ سالوں سے ہاٹ کیکس کی طرح فروخت ہو رہے ہیں۔ تقریباً درجنوں برانڈز اس وقت کشمیر کو شمسی توانائی سے چلنے والے آلات فراہم کر رہے ہیں۔ مرکز نے ملک میں شمسی توانائی کے فروغ کے لیے بہت اچھی پہل کی ہے لیکن مسئلہ کشمیر میں نفاذ کے مرحلے پر ہے۔