میرٹھ:کرناٹک حجاب معاملے میں سپریم کورٹ کے دونوں ججوں کی اختلاف رائے کے بعد اب میرٹھ میں بھی سماجی اور ملّی تنظیموں کے اراکین اس معاملے کو سپریم کورٹ کی بڑی بینچ میں منتقل کیے جانے پر ایک بار پھر تعلیمی حقوق کو لیکر پُر امید نظر آ رہے ہیں۔ ان کا ماننا ہے کہ جس طرح دو ججوں کے درمیان اختلافات نظر آرہے ہیں، وہ کہیں نہ کہیں بچیوں میں تعلیم کی اہمیت کو بچانے کے لیے ایک جج کی رائے حجاب کے حق آئی ہے۔ انہیں امید ہے کہ سپریم کورٹ حجاب کے حق میں فیصلہ کرے گی۔ Meerut Social Organizations On Hijab Row
سماجی اور ملّی تنظیموں کے اراکین کا کہنا ہے کہ کرناٹک حجاب معاملے میں سپریم کورٹ کے دونوں ججوں کی اختلاف رائے کے بعد یہ معاملہ اب بڑی بینچ تک تو پہنچ گیا ہے لیکن کرناٹک ہائی کورٹ کے حجاب بین کے فیصلے سے اختلاف رکھنے والے جج کے رخ سے مسلم فریقین کو اپنے حق میں فیصلہ آنے کی اُمید برقرار ہے۔
واضح رہے کہ کرناٹک کے تعلیمی اداروں میں حجاب پر پابندی کے خلاف عرضی پر سپریم کورٹ نے فیصلہ سنا دیا ہے۔ اس سلسلے میں بنچ میں شامل دو ججوں کی رائے مختلف ہے۔ جہاں جسٹس ہیمنت گپتا نے حجاب پر پابندی کو برقرار رکھا ہے، وہیں جسٹس سدھانشو دھولیا نے پابندی جاری رکھنے کے کرناٹک ہائی کورٹ کے حکم کو منسوخ کردیا۔ ایسے میں یہ معاملہ بڑی بنچ کو منتقل ہوگا۔ دو رکنی بنچ نے چیف جسٹس آف انڈیا سے اس معاملے میں بڑی بنچ تشکیل دینے کی درخواست کی ہے۔ Karnataka Hijab Ban Case