ریاست کرناٹک کے اڈوپی میں واقع پی یو کالج میں پرنسپل و کالج انتظامیہ کی جانب سے مسلم طالبات پر حجاب پر پابندی عائد کئے جانے کے خلاف ملک بھر کے مسلمانوں میں شدید ناراضگی ہے۔Karnataka Hijab Ban Issue
اس سلسلے میں جامعہ نگر نئی دہلی کے سرکردہ شخصیات اور مسلم پردہ نشین خواتین نے شدید ناراضگی کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ پردہ ہمارا بنیادی حق ہے اور پردہ ہر مذاہب میں اہمیت رکھتا ہے اس لیے صرف پردہ کی بنیاد پر لڑکیوں کو اسکول و کالج میں داخلہ نہ دینا یہ فرقہ پرست ذہنیت کا عکاسی کرتا ہے۔
شاہین باغ کے معروف سماجی کارکن مونس خان نے کہا کہ مسلم لڑکیوں کو صرف حجاب کی وجہ سے اسکول و کالج میں داخلہ نہ دینا یہ سمجھ سے بالا تر ہے۔ انہوں نے کہا کہ پردہ ہر مذاہب میں رائج ہے۔ مہذیب غیر مسلم خواتین آج بھی گھونگھٹ اوڑھ کر پردہ کرتی ہیں، اسی طرح سے عیسائی مذہب میں پردہ کا خاص خیال رکھا گیا ہے لیکن صرف حجاب کی وجہ سے کرناٹک کے اسکول و کالج میں لڑکیوں کا داخلہ نہ دینا یہ سوچی سمجھی سازش کا نتیجہ ہے۔
بزرگ سیاسی و سماجی رہنما ماسٹر رضوان نے کہا کہ پردہ کرنا ہر کسی کا بنیادی حق ہے لیکن اگر کوئی صرف حجاب کے لیے اسکول و کالج میں داخلہ نہیں دے رہا ہے تو یہ صرف سیاسی ایجنڈا ہے، یہ فرقہ پرست لوگ اور سیاسی رہنماء پانچ ریاستوں میں ہونے والے انتخابات میں ایک مخصوص پارٹی کو ووٹ بینک کی سیاست کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔