بھارت کی اجازت کے بغیر امریکہ کی گائیڈیڈ میزائل ڈسٹرائیر جان پال جونس بدھ کے روز بھارت کی سمندری حدود میں مشق کرتی ہوئی نظر آئی ہے۔ امریکی بحریہ کا جنگی جہاز لکشدیپ کے مغرب سے تقریباً 130 سمندری میل کے فاصلے پر بحیرہ عرب کی سرحد پر دیکھا گیا ہے جس کے بعد اب یہ قیاس آرائیاں شروع ہوگئی ہیں کہ کیا بھارت اور امریکہ کے مابین تعلقات اچھے ہیں یا پھر یہ کوئی نئے تنازع کی شروعات ہے۔
امریکہ کے اس جنگی جہاز کو اسی دن اسی طرح مالدیپ کی قوانین کی بھی خلاف ورزی کرتے ہوئے دیکھا گیا تھا، امریکہ کا خاص طور پر اپنے دوست ممالک کے تئیں ایسا رویہ کئی سارے سوالات کو جنم دیتا ہے۔بھارت کو امریکہ کا ایک اہم 'اسٹریٹجک پارٹنر' سمجھا جاتا ہے۔ لکشدیپ جزیرے کے قریب یہ علاقہ بھارت کے خصوصی اقتصادی زون (ای ای زیڈ) کا حصہ سمجھا جاتا ہے جو بھارت کے ساحلی علاقے سے لے کر سمندر میں 200 سمندری میل تک پھیلا ہوا ہے۔
امریکی بحریہ کے ساتویں بیڑے کے ذریعے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی بحریہ کے جہاز نے بین الاقوامی قوانین کے مطابق بھارت کی پیشگی اجازت لیے بغیر 'نیویگیشنل رائٹرس اور فریڈم' کا استعمال کرتے ہوئے خصوصی اقتصادی زون کے اندر مشق کی۔
بیان میں یہ کہا گیا کہ 'بھارت کے سمندری دعوؤں کو چیلینج کرتے ہوئے فریڈم آف نیویگیشن آپریشن ہمیں بین الاقوامی قانون میں طئے شدہ سمندری حقوق، آزادی اور جائز استعمال کرنے کا حق دیتا ہے۔ امریکی بحریہ کا یہ بیان یہ واضح کرتا ہے کہ یہ واقعہ نہ تو کوئی غلطی ہے اور نہ ہی کسی غلط فہمی کا نتیجہ۔
امریکی بحریہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ بھارتی قواتین کے مطابق خصوصی اقتصادی زون میں قدم رکھنے سے پہلے پیشگی اجازت حاصل کرنا لازمی ہے لیکن بھارت کی یہ بات بین الاقوامی قوانین کے مطابق نہیں ہے۔
بھارت کا ردعمل
اس واقعہ کے بعد بھارت کے وزرات خارجہ کی جانب سے جمعہ کی شام کو سخت ردعمل کا اظہار کیا گیا۔ وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ 'ای ای زیڈ میں ہوئے اس واقعہ کے حوالے سے ہم نے اپنے اعتراضات سفارتی طریقے سے امریکی حکومت تک پہنچا دئے ہیں۔'
اقوام متحدہ کنونشن میں بھارت کی حکومت کا بحریہ قانون کے حوالے سے یہ مؤقف ہے کہ کنونشن دوسرے ممالک کو خصوصی اقتصادی زون اور کانٹینینٹل شیلف میں فوجی مشقوں کی اجازت نہیں دے سکتا ہے۔ خاص طور پر ساحلی ریاست کی رضامندی کے بغیر ہتھیاروں یا دھماکہ خیز مواد کا استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ یو ایس ایس جان پال پر مستقل طور پر نظر رکھی جارہی ہے۔
بھارت کا یہ بیان نومبر 2019 میں بھارتی سمندری حدود انڈمان جزیرے میں بغیر اجازت داخل ہوئے چینی بحریہ کے تحقیقی جہاز شی یان 1 کو ہٹ جانے پر مجبور کرنے جیسے اقدام سے بالکل برعکس تھا۔
بھارتی بحریہ کے چیف ایڈمیرل کرمبیر سنگھ نے اس وقت کہا تھا کہ 'ہمارا موقف ہے کہ اگر آپ کو ہمارے خصوصی اقتصادی زون میں کام کرنا ہے تو اس کے لیے آپ کو ہماری اجازت لینی ہوگی۔'