لکھنؤ: سماج وادی پارٹی کے رہنما ملائم سنگھ یادو نہیں رہے۔ تین بار یوپی کے وزیراعلی رہنے والے ملائم سنگھ گزشتہ کئی سالوں سے سیاست میں سرگرم نہیں تھے، لیکن یہ نعرہ یوپی کے لوگوں کے ذہنوں میں آج بھی تازہ ہے۔ وہ نعرہ تھا 'جس کا جلوہ قائم ہے، اس کا نام ملائم ہے'۔ ملائم سنگھ کی اسی جلوے کی وجہ سے یوپی میں سوشلزم بھی طویل عرصے تک پروان چڑھا۔ ملائم سنگھ یادو کا یہ جلوہ یوں ہی قائم نہیں ہوا، اس کے پیچھے جدوجہد کی کہانی بہت لمبی ہے۔ jiska jalwa kayam hai uska naam mulayam hai
90 کی دہائی میں جب جے شری رام کے نعرے ایودھیا سمیت پورے ملک میں گونجتے تھے، تب ایک نعرہ مقبول ہوا۔ وہ نعرہ تھا 'جس کا جلوہ قائم ہے، اس کا نام ملائم ہے'۔ یہ نعرہ آج بھی سماجوادی لیڈر ملائم سنگھ یادو کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ جانیے یہ نعرہ کیوں لگایا گیا؟ 1989 میں جنتا دل کے رہنما کے طور پر وزیر اعلیٰ بننے والے ملائم سنگھ نے پہلی بار تخت سنبھالا۔ اس وقت ایودھیا میں رام مندر تحریک بھی اپنے عروج کی طرف بڑھ رہی تھی۔ 24 جنوری 1991 تک ملائم سنگھ یادو نے بطور وزیر اعلیٰ اپنی پہلی اننگز مکمل کر لی تھی۔ اس کے بعد جنتا دل کنبہ ٹوٹنے لگا۔ تب بی جے پی نے کلیان سنگھ کی قیادت میں یوپی کے اقتدار پر قبضہ کر لیا۔
6 دسمبر 1992 کو کار سیوکوں نے بابری مسجد کو منہدم کر دیا تھا۔ جس کے بعد کلیان سنگھ نے استعفیٰ دے دیا اور اتر پردیش میں صدر راج نافذ کر دیا گیا۔ صدر راج کے ایک سال بعد دسمبر 1993 میں اسمبلی انتخابات ہوئے۔ کلیان سنگھ کی قیادت میں بی جے پی سیاسی حلقوں میں نظر آرہی تھی۔ توقع تھی کہ بابری مسجد کے انہدام کی وجہ سے ووٹر کلیان سنگھ کے ساتھ ہوں گے۔ پھر ملائم سنگھ یادو نے بڑا داؤ کھیلا اور بی ایس پی سے ہاتھ ملا لیا۔ نتیجہ یہ ہوا کہ 4 دسمبر 1993 کو ملائم سنگھ یادو دوسری بار وزیر اعلیٰ منتخب ہوئے۔
یوپی کے تین بار وزیر اعلیٰ اور ملک کے وزیر دفاع رہنے والے ملائم سنگھ یادو کی سیاسی کامیابی کا جوہر ان کی کُشتی میں چھپا ہوا تھا۔ سیاسی رہنماؤں کے لیے پہلوان اور رہنما ملائم کی اگلی چال کے بارے میں اندازہ لگانا بہت مشکل تھا۔ میدان کی مٹی میں پرورش پانے والے ملائم سنگھ نے اپنے 'چرکھا' داؤ سے کئی سینیئرز کو شکست دی۔ واقعہ 1982 کا ہے، جب وی پی سنگھ وزیر اعلیٰ تھے تو ملائم پر جان لیوا حملہ ہوا تھا۔ ملائم کی حفاظت کے لیے ان کے سیاسی سرپرست چرن سنگھ نے انہیں اپوزیشن کا لیڈر بنایا۔ 1987 میں چرن سنگھ کی سیاسی جانشینی کو لے کر ان کا اجیت سنگھ سے جھگڑا ہوا۔ اس سیاسی لڑائی میں اجیت سنگھ کو شکست کا منہ دیکھنا پڑا۔ ملائم یوپی میں متحدہ اپوزیشن کے رہنما بن چکے تھے۔