سرینگر(جموں و کشمیر): ملک کی دیگر ریاستوں کی طرح جموں و کشمیر میں بھی بھیڑ اور بکری کی مختلف اقسام نجی اور سرکاری فارم میں پالے جاتے ہیں۔ دورست ہو یا کاڈائل یہ پھر مقامی کشمیری میرینو یہ سب بھیڑ یہاں پالے جاتے ہیں۔ اس سب کے باوجود بازاروں میں مقامی بھیڑوں کی جگہ درآمد کی گئی بھیڑوں کی زیادہ خریداری ہوتی ہے۔ اس حوالے سے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے شیر کشمیر یونیورسٹی آف ایگریکلچرل سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی کشمیر (ایس کے یو اے ایس ٹی - کے) کے شعبے ماؤنٹین ریسرچ سنٹر برائے بھیڑ اور بکری (ایم آر سی ایس جی) ڈیپارٹمنٹ کے سائنسدان ڈاکٹر مزمل عبداللہ نے بتایا کہ جموں و کشمیر کی بھیڑوں کو سب سے بہتر مانا جاتا ہے۔ اکثر بازاروں میں گوشت کی قیمتوں کو لیکر تنازعہ دیکھنے کو ملتا ہے اور اکثر لوگ کہتے ہیں کہ گوشت کی پیداوار میں کشمیر خود کفیل کیوں نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم یہاں جانوروں کی کئی نسلوں پر تحقیق کر رہے ہیں۔ اس کے لئے مزید کئی نجی فارم بھی قیام کے گئے ہیں اور آئندہ برسوں میں 2000 اور قیام ہوں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ "روایتی طور پر جو لوگ بھیڑ اور بکری پلان کرتے تھے وہ اس کام کو چھوڑ چکے تھے۔ ان کو دوبارہ سے اس جانب راغب کرنا پڑا اور اب تعلیم یافتہ نوجوان بھی اس شعبے کے ساتھ منسلک ہو رہے ہیں۔ ہمارے لئے سردیوں کے ایام میں ان بھیڑ و بکریوں کو سوکھی گھاس اور فیڈ دینا مشکل کام ہوتا ہے اور اسی وجہ سے یہ کافی مہنگا ہو جاتے ہیں وہیں راجستھان اور دیگر ریاستوں میں بھیڑ پالنے کی لاگت نہ کے برابر ہوتی ہے۔ اس لئے وہاں کے جانور سستے ہوتے ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ جب مزید نجی فارم کھولے جاہیں گے تو ہمارے بھیڑ مقامی مارکیٹ کے لئے بھی تیار کے جاے گے۔
،