اردو

urdu

ETV Bharat / bharat

Kashmiri Sheep جموں و کشمیر کی بھیڑوں کو دیگر ریاستوں کے مقابلے زیادہ بہتر مانا جاتا ہے، ڈاکٹر مزمل عبداللہ - کشمیر میں بھیڑ کی صنعت

جموں و کشمیر میں رمضان کے دوران گوشت کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے جس سے مقامی عوام کافی پریشان اور ناراض ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ مٹن بیچنے والے اسے 650 سے 700 روپے فی کلو فروخت کر رہے ہیں جو حکومتی ہدایات کے خلاف ہے۔ People are worried about the increase in the price of mutton

گوشت کی قیمتوں میں اضافہ
گوشت کی قیمتوں میں اضافہ

By

Published : Apr 7, 2023, 1:08 PM IST

Updated : Apr 7, 2023, 3:07 PM IST

جموں و کشمیر کی بھیڑوں کو دیگر ریاستوں کے مقابلے زیادہ بہتر مانا جاتا ہے، ڈاکٹر مزمل عبداللہ

سرینگر(جموں و کشمیر): ملک کی دیگر ریاستوں کی طرح جموں و کشمیر میں بھی بھیڑ اور بکری کی مختلف اقسام نجی اور سرکاری فارم میں پالے جاتے ہیں۔ دورست ہو یا کاڈائل یہ پھر مقامی کشمیری میرینو یہ سب بھیڑ یہاں پالے جاتے ہیں۔ اس سب کے باوجود بازاروں میں مقامی بھیڑوں کی جگہ درآمد کی گئی بھیڑوں کی زیادہ خریداری ہوتی ہے۔ اس حوالے سے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے شیر کشمیر یونیورسٹی آف ایگریکلچرل سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی کشمیر (ایس کے یو اے ایس ٹی - کے) کے شعبے ماؤنٹین ریسرچ سنٹر برائے بھیڑ اور بکری (ایم آر سی ایس جی) ڈیپارٹمنٹ کے سائنسدان ڈاکٹر مزمل عبداللہ نے بتایا کہ جموں و کشمیر کی بھیڑوں کو سب سے بہتر مانا جاتا ہے۔ اکثر بازاروں میں گوشت کی قیمتوں کو لیکر تنازعہ دیکھنے کو ملتا ہے اور اکثر لوگ کہتے ہیں کہ گوشت کی پیداوار میں کشمیر خود کفیل کیوں نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم یہاں جانوروں کی کئی نسلوں پر تحقیق کر رہے ہیں۔ اس کے لئے مزید کئی نجی فارم بھی قیام کے گئے ہیں اور آئندہ برسوں میں 2000 اور قیام ہوں گے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ "روایتی طور پر جو لوگ بھیڑ اور بکری پلان کرتے تھے وہ اس کام کو چھوڑ چکے تھے۔ ان کو دوبارہ سے اس جانب راغب کرنا پڑا اور اب تعلیم یافتہ نوجوان بھی اس شعبے کے ساتھ منسلک ہو رہے ہیں۔ ہمارے لئے سردیوں کے ایام میں ان بھیڑ و بکریوں کو سوکھی گھاس اور فیڈ دینا مشکل کام ہوتا ہے اور اسی وجہ سے یہ کافی مہنگا ہو جاتے ہیں وہیں راجستھان اور دیگر ریاستوں میں بھیڑ پالنے کی لاگت نہ کے برابر ہوتی ہے۔ اس لئے وہاں کے جانور سستے ہوتے ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ جب مزید نجی فارم کھولے جاہیں گے تو ہمارے بھیڑ مقامی مارکیٹ کے لئے بھی تیار کے جاے گے۔

،

آپ کو بتا دیں کی کشمیر میں کافی عرصے سے گوشت کی قیمتوں پر تضاد جاری ہے۔ وہیں ایم سال 200 سے زائد قصبوں کی دکانیں انتظامیہ کی جانب سے سیل کی گئی ہیں۔ ڈائریکٹر فوڈ سول سپلائیز اینڈ کنزیومر افیئر ڈپارٹمنٹ کشمیر ڈاکٹر عبدالسلام میر کا کہنا تھا کہ "میں نے اپنی انفورسمنٹ ٹیموں کو 600 روپے فی کلو سے زیادہ مٹن فروخت کرنے والی دکانوں کو سیل کرنے کی سخت ہدایات دی ہیں حالانکہ 535 روپے فی کلو قیمت مقرر ہے۔ لیکن 600 روپے سے زیادہ فروخت کرنے والوں کو بخشا نہیں جائے گا۔

مزید پڑھیں:۔مٹن کاروبار کے مسئلے کا واحد حل: 'دو قدم تم بھی چلو، دو قدم ہم بھی چلیں'

انہوں نے مزید کہاکہ اگر نرخوں کی خلاف ورزی ہوتی ہے تو لوگ ہمیں ٹول فری نمبر 18001807106 پر کال کر سکتے ہیں۔ ہماری ٹیمیں مٹن کے نرخوں کو چیک کرنے کے لیے انسپکشن کو تیز کریں گی اور خلاف ورزی کرنے والوں کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے گا۔ کشمیر میں مٹن کی کوئی کمی نہیں ہے۔ اگرچہ انتظامیہ کشمیر کے شیپ فارمز کو فروغ دینے کے لیے ہر مُمکن کوشش کر رہی ہے۔ وہیں اس صعت سے وابسطہ افراد بھی اپنے خرچے کو کم کرنے کی جد و جہد کر رہے ہیں۔ اب دیکھنا ہوگا کی مستقبل میں یہ پہل کتنی کارامد ثابت ہوتی ہے۔

Last Updated : Apr 7, 2023, 3:07 PM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details