نئی دہلی: جے این یو کے سابق طالب علم شرجیل امام کی ضمانت کی عرضی پر دہلی ہائی کورٹ میں 4 مئی کو سماعت ہوگی۔ امام نے 2020 کے فرقہ وارانہ فسادات کے مقدمے میں ضمانت کی درخواست کی ہے، جس میں بغاوت کے الزامات شامل ہیں۔ درخواست میں انہوں نے ٹرائل کورٹ کی جانب سے درخواست ضمانت مسترد کیے جانے کے حکم کو چیلنج کیا ہے۔ پیر کو جسٹس سدھارتھ مردول اور وکاس مہاجن کی بنچ میں کیس کی سماعت شروع ہوئی، لیکن دوسری طرف کے وکیل غیر حاضر رہے۔ جس کے بعد عدالت نے درخواست کو 4 مئی کے لیے لسٹ کرنے کا حکم دیا۔
اس سے پہلے 30 جنوری کو سماعت کے دوران عدالت نے ضمانت کی درخواست پر دہلی پولیس کا موقف جاننے کی کوشش کی۔ کیا ضمانت کی درخواست کو فیصلہ کے لیے واپس نچلی عدالت میں بھیجا جا سکتا ہے؟ کیونکہ ٹرائل کورٹ نے درخواست ضمانت مسترد کرنے کے اپنے حکم میں کسی بنیاد کا ذکر نہیں کیا تھا۔ بنچ نے کہا تھا کہ چونکہ سپریم کورٹ کی ہدایت پر آئی پی سی کی دفعہ 124 اے ( غداری) کو معطل رکھا گیا ہے۔ اس لئے اسے امام کے خلاف لاگو دیگر تعزیری دفعات کو مدنظر رکھتے ہوئے نچلی عدالت کے ضمانت مسترد کرنے کے حکم کا جائزہ لینا ہوگا۔ گزشتہ سال ٹرائل کورٹ نے آئی پی سی کی دفعہ 124 اے (غداری)، 153 اے، 153 بی ، 505 اور آئی پی سی کی دفعہ 124 کے تحت الزامات عائد کیے تھے۔