کرناٹک کے یادگیر میں مولانا عبدالقدیر عطار شاہ پور تعلقہ ضلع یادگیر نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ شب برات اہل ایمان کے لیے رحمتوں، برکتوں، نعمتوں، مغفرتوں اور عبادتوں والی رات ہے۔ Shab-e-Barat Celebration in Rajgir
Shab-e-Barat Celebration: ملک بھر میں شب برات کے موقع پر دینی مجالس کا اہتمام انہوں نے کہا کہ جو شخص اس رات عبادت کرتا ہے، وہ اللہ تبارک و تعالی سے رحمتیں نعمتیں برکتیں اور سعادتیں پا لیتا ہے اور جو غافل رہتا ہے، خواہشاتِ نفس کی پیروی میں لگا رہتا ہے، وہ بہت سے خیر اور رحمت سے محروم ہو جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اپنے گھروں میں سہولت کے مطابق عبادت کا اہتمام کریں، انہوں نے خاص کر نوجوانوں سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ نوجوان سڑکوں، پارکوں ہوٹلوں اور تفریح گاہوں کی زینت بننے سے خود کو دور رکھیں۔ اپنی غیر ذمہ داری اور غلط حرکتوں سے اس مبارک رات کی عظمت کو پامال نہ کریں۔
مولانا عبدالقدیر نے کہا کہ اللہ تبارک و تعالی اپنے فضل و کرم سے ہمارے گناہوں کی بخشش کرتے ہوئے اس رات کی خیروبرکت سے پوری امت مسلمہ کو اپنی رحمتوں برکتوں سے مالا مال فرمائے، آمین۔
مظفر نگر میں شب برات کے موقع پر جلسے کا انعقادShab e Barat in Muzaffarnagar
Shab-e-Barat Celebration: ملک بھر میں شب برات کے موقع پر دینی مجالس کا اہتمام ریاست اترپردیش کے ضلع مظفر نگر کے محلہ ملوھ پورہ میں واقع مدرسہ اسلامیہ عربیہ فیض القرآن میں شب برات کے موقع پر شاندار جلسے کا انعقاد کیا گیا۔
اس موقع پر حفظ مکمل کر چکے طلبا کی دستار بندی کا بھی پروگرام منعقد کیا گیا۔ جلسے میں شریک ہوئے علمائے دین آئمہ حضرات نے شب قدر کی فضیلت کے بارے میں تفصیل سے بتایا۔
جلسے کی شروعات قاری محمد زید نے تلاوت قرآن پاک سے کی، انہوں نے بتایا کہ گزشتہ دو سال سے کورونا وبا کے چلتے مدرسے کا سالانہ اجلاس نہیں ہو پا رہا تھا، لیکن اس مرتبہ شاندار اجلاس کیا گیا۔
قاری عبدالسلام نے قرآن اور اسلام پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ قرآن اللہ کی پاک کتاب ہے، جسے اللہ نے اپنی امت کے لئے نازل کیا، فرمایا کہ دین اسلام کا فلسفہ ہے کہ لوگ پاکیزہ زندگی گزر بسر کریں اور ایک دوسرے کی مدد کے لیے تیار رہیں۔
جلسے میں شریک ہوئے علمائے دین نے مسلم معاشرے میں پھیلی ہوئی برائیوں کو دور کرنے کے لیے اپنے اپنے خیالات کا اظہار کیا اور شب قدر کی فضیلت کے بارے میں تفصیل سے بتایا۔
شب برات کیوں ہے خاص ؟ Importance Of Shab e Barat
Shab-e-Barat Celebration: ملک بھر میں شب برات کے موقع پر دینی مجالس کا اہتمام آج رات شب برات کی مخصوص رات ہے۔ اسلامی کیلنڈر کے آٹھویں مہینے یعنی شعبان المعّظم کی چودہ اور پندرہ ویں رات کو شب برات کا اہتمام کیا جاتا ہے شب برات کا مطلب مغفرت یا کفارہ کی رات ہے۔ شب برات کی رات کیوں ہے خاص؟ اور کیا کریں اس رات میں؟ اس تعلق سے احمدآباد کی ولی اللہ مسجد کے شاہی امام مفتی محمد عارف صدیقی نے روشنی ڈالی۔
اس تعلق سے انہوں نے کہا کہ شعبان کی پندرہویں شب، شب برات کہلاتی ہے۔ یعنی وہ رات جس میں مخلوق کو گناہ سے بری کر دیا جاتا ہے۔ اس تعلق سے احادیث میں لکھا ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ 'شعبان کی پندرہویں شب کو میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی آرام گاہ پر موجود نہیں پایا تو تلاش میں نکلی۔ دیکھا کہ آپ جنت البقیع کے قبرستان میں ہیں، پھر مجھ سے فرمایا کہ آج شعبان کی پندرہویں رات ہے۔ اس رات گنہگاروں کو بخشا جاتا ہے۔'
یہ بھی پڑھیں: Importance and Virtues of Shab-e-Barat: شب برات کی اہمت و فضیلت احادیث کی روشنی میں
انہوں نے مزید کہا کہ اس رات قبرستان جا کر ایصال ثواب اور مغفرت کی دعائیں کی جاتی ہیں۔ اس رات میں نوافل تلاوت ذکراذکار کا اہتمام زیادہ سے زیادہ کرنا چاہیے تاہم دن میں روزہ رکھنا بھی مستحب ہے۔ اللہ تعالیٰ گناہوں کو معاف کرتا ہے۔ اس لیے زیادہ سے زیادہ گناہوں کی معافی مانگنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ دو برس سے کورونا وائرس کے سبب کسی بھی تہوار کو منایا نہیں گیا لیکن اس سال کورونا سے راحت ملتے ہی شب برات کے لیے مساجد و قبرستانوں میں اہتمام کیا گیا ہے۔ روزہ، افطار و سحری کا بھی اہتمام کیا گیا ہے۔ Shab-e-Barat Celebration
گیا میں 'شب برات' عقیدت و احترام کے ساتھ منایا جا رہاShab-e-Barat in Gaya
گیا میں 'شب برات' عقیدت و احترام کے ساتھ منایا جا رہا بہار کے ضلع گیا میں 'شب برات' عقیدت و احترام کے ساتھ منائی جا رہی ہے۔ صبح سے ہی گھروں میں نذرونیاز کرکے غرباء ومساکین تک تبرکات پہنچانے کا سلسلہ جاری ہے۔
شب برات کے موقع پر علماء کرام نے اس کی فضیلت وبرکت کے حوالے سے اور اس رات پڑھے جانے والے خصوصی اوراد وظائف کے متعلق پرچہ شائع کیا ہے، جس میں نفل نماز اور دعائیں ہیں اور اس کی فضیلت کا ذکر بھی کیا گیا ہے۔ علماء نے اس رات میں کھیل کود سے پرہیز کرنے کی بھی ہدایت دی ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ دو برسوں سے کورونا کی وجہ سے مساجد، خانقاہوں و درگاہوں اور قبرستان میں پابندی تھی، لیکن اس بار پابندیاں ہٹا دی گئی ہیں، جس کی وجہ سے مختلف عبادت گاہوں کی رونق بڑھ گئی ہے۔ وہیں اس موقع پر سبھی جگہوں پر خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں۔