اردو

urdu

ETV Bharat / bharat

بارہ بنکی :مولانا ماجد دریابادی کی برسی پر سیمنار کا انعقاد - ریاست اتر پردیش کے ضلع بارہ بنکی

مولاناعبدالماجد دریابادی اپنے دور کے ایک عظیم مفسر تھے، جنھوں نے اردو زبان میں متعدد غور فکر کرنے والی کتابیں تحریر کرنے کے ساتھ ساتھ قرآن مقدس کی تفسیر بھی کی ہیں۔

مولانا ماجد دریابادی کی برسی پر سیمنار کا احتمام
مولانا ماجد دریابادی کی برسی پر سیمنار کا احتمام

By

Published : Jan 6, 2021, 8:41 PM IST

ریاست اتر پردیش کے ضلع بارہ بنکی کے دریاباد قصبے میں مفسر قرآن مولانا عبدالماجد دریابادی کی برسی کے موقع پر مولانا عبدالماجد حیات اور خدمات کے موضوع پر ایک سیمنار کا انعقاد کیا گیا۔

مدرسہ معین اسلام میں ہوئے اس سیمنار کا آغاز قاری مدثر کی تلاوتِ قرآن اور شکیل ندوی کی نعت پاک سے ہوا۔

اس موقع پر مدرسہ کے مہتمم قاری شکیل احمد نے کہا کہ مولانا عبدالماجد دریابادی جیسی شخصیت صدیوں میں پیدا ہوتی ہے۔

مولانا ماجد دریابادی علم عصری اور علم دینیہ کے جامع تھے، وہ اپنے میں ایک انجمن کی حیثیت رکھتے تھے، وہ ایک باکمال ادیب، بےباک صحافی تھے۔

مولانا شکیل ندوی نے کہا کہ مولانا دریابادی کی تحریروں میں بے پناہ حسن و جمال اور قوت کشش ہے۔

اس میں بلا کی چاشنی، شیرینی و رعنائی ہے. مولانا دریابادی خشک سے خشک موضوع کو اپنے قلم سے پر بہار بنانے اور اس میں تاثیر پیدا کرنے میں اپنی مثال آپ تھے۔

یوں تو مولانا کو مختلف علم و فنون میں مہارت حاصل تھی اور تاریخ فلسفہ آپ کا خاص موضوع تھا، لیکن قرآن مجید کی شرح و تفسیر کی جو عظیم خدمت آپ کے حصہ آئی ہیں۔وہ نہایت اہم ہیں۔

مولانا ماجد دریابادی ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر سوسائٹی کے صدر جنید شمس نے کہا کہ دریاباد کے لوگوں کے لئے یہ بڑے فخر کی بات ہے کہ مولانا دریابادی جیسی عظیم شخصیت سے ہماری بستی میں پیدا ہوئی، جس نے عرب اور یورپ میں کامیابی حاصل کی اور بستی کا نام روشن کر دیا۔

سوسائٹی کے جنرل سیکرٹری محمد احمد نے کہا کہ مولانا نے جس بھی موضوع پر قلم اٹھایا یا اس کو تشنہ نہیں چھوڑا۔ ان میں حق گوئی و بے باکی کی صفت ہے۔

واضح ہو کہ مولانا عبدالماجد کا تعلق علمی گھرانے سے تھا۔

مزید پڑھیں:اے ایم یو میں صحافتی تعلیم و تربیت کا سفر

مولانا ماجد دریابادی کی پیدائش 6 مارچ 1892 کو ہوئی تھی، مولانا اپنے پیچھے بھاری علمی سرمایہ چھوڑ کر گئے ہیں،جو آنے والی نسلوں کے لئے مشعل راہ ہوگی۔

مولانا ماجد دریابادی کی برسی پر سیمنار کا احتمام

مولانا ماجد دریابادی کا انتقال 6 جنوری 1977 میں 85 برس کی عمر میں ہوا تھا۔

سماجی کارکن شارق علی نے کہا کہ مولانا کی زندگی کا خاص حصہ عنصر وقت کی پابند تھی، یہی وجہ ہے کہ اتنے کم وقت میں اتنا بڑا علمی زخیرہ اپنے پیچھے چھوڑ گئے ہیں،یہ سیمنار شکیل احمد کی صدارت میں اور مولانا شکیل ندوی کی نظامت میں مکمل ہوا۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details