اردو

urdu

احمدآباد: گجرات اردو ساہتیہ اکادمی کے سمینار کا انعقاد

By

Published : Sep 19, 2021, 10:18 PM IST

سیمینار کے آرگنائزر شبیر ہاشمی نے کہا کہ سیمیناروں اور مشاعروں کا اردو زبان و ادب کو فروغ دینے میں اہم حصہ رہا ہے اور احمدآباد میں ہر سال بڑی تعداد میں سیمنار و مشاعرے ہوتے رہتے ہیں۔

گجرات اردو ساہتیہ اکادمی کا سمینار منعقد
گجرات اردو ساہتیہ اکادمی کا سمینار منعقد

گجرات اردو ساہتیہ اکادمی گاندھی نگر اور دی اکھیل بھارتیہ سماج سیوا ٹرسٹ احمدآباد کے ہاہمی اشتراک سے احمدآباد میں ایک سیمینار بعنوان "گجرات میں اردو زبان و ادب کے فروغ میں سیمیناروں اور مشاعروں کا حصہ" کا انعقاد کیا گیا۔ اس تعلق سے سیمینار کے آرگنائزر شبیر ہاشمی نے کہا کہ سیمیناروں اور مشاعروں کا اردو زبان و ادب کو فروغ دینے میں اہم حصہ رہا ہے اور احمدآباد میں ہر سال بڑی تعداد میں سیمنار و مشاعرے ہوتے رہتے ہیں۔

گجرات اردو ساہتیہ اکادمی کا سمینار منعقد

اسی ضمن میں "گجرات میں اردو زبان و ادب کے فروغ میں سیمیناروں اور مشاعروں کا حصہ"کے عنوان پر ایک سیمینار کا اہتمام کیا گیا جس میں اردو زبان و ادب سے دلچسپی رکھنے والے پروفیسرز و اسکالرز و ادیبوں نے حصہ لے کر اپنے بہترین مقالات پیش کیے۔

لفظ سیمنار انگریزی لفظ ہے جس کے معنی مجلس کا انعقاد کرکے شعر و ادب سے متعلق مذاکرات کے ذریعے مباحثہ اور اجتماعی طور پر گفتگو ہے۔

گجرات اردو ساہتیہ اکادمی کا سمینار منعقد

سیمنار میں مقالہ نگار دیے گئے موضوع پر تحقیقی مقالہ سامعین کو سناتے ہیں۔ مقالات میں سامعین کو ایسی تحقیقات کا پتہ چلتا ہے جس سے وہ واقف نہیں تھے۔ سیمنار کی ادبی اہمیت کا اندازہ مقالات پر ہونے والے تبصرے اور تنقید سے ادب کی گہرائی و گیرائی کا علم حاصل ہوتا ہے۔

گجرات اردو ساہتیہ اکادمی کا سمینار منعقد

یہ بھی پڑھیں:حرمین شریفین کے تقدس کو ہر گز پامال نہیں ہونے دیا جائے گا: الحاج محمد سعید نوری

اس سیمینار میں حصہ لینے والے پروفیسر محی الدین بمبے والا نے کہا کہ سیمینار کا تعلق ادب سے زیادہ ایجوکیشن سے ہے۔ 19 ویں صدی کے بعد سے ادبی سیمنار شروع ہوے اور اب تو بہت سیمنار ہوتے ہیں جن میں ادب، ادبی شخصیات، تخلیقات و علم و ادب کے فن کے بارے میں گفتگو ہوتی ہے۔ اور تخلیقی مقالات پڑھے جاتے ہیں اس لیے اردو ادب میں سیمنار کا اہم حصہ رہا ہے۔

گجرات اردو ساہتیہ اکادمی کا سمینار منعقد

مولانا آزاد یونیورسٹی جودھپور کے پروفیسر عزیز اللہ شیرانی نے کہا کہ گجرات میں مشاعروں کا ادب 1947 سے پہلے بہت ہی معیاری تھا جس میں بڑے بڑے شعراء و ادبا حصہ لیا کرتے تھے۔ اب بھی یہ روایت جاری ہے لیکن اب مشہور و معروف شعرا حضرات مشاعروں میں نظر نہیں آتے لیکن انہوں نے بھی مشاعروں کو زندہ رکھا ہے۔

گجرات اردو ساہتیہ اکادمی قابل مبارکباد ہے کیونکہ اس نے اس روایت کو زندہ رکھا ہوا ہے۔ اور اس طرح کے مشاعرے، سیمینار، پروگرام دلچسپی کے ساتھ کرتی رہتی ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details