اردو

urdu

ETV Bharat / bharat

Employee Worried in JK جموں و کشمیر میں ملازمت پیشہ افراد پولیس کلیرنس نہ ملنے سے نوکری کھونے کے دھانے پر - جموں و کشمیر سروس سلیکشن بوڈ

اگست سنہ 2021 میں سی آئی ڈی حکام نے ایک تفصیلی حکم نامہ جاری کیا جس میں واضح طور پر کہا کہ جن افراد کے خلاف پتھر بازی، عسکریت پسندی یا ملک مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا مقدمہ درج ہوا ہے، ان کو ملازمت اور پاسپورٹ کے لیے کلیرنس نہیں ملنی چاہیے۔ Employee worried in Jammu and Kashmir

جموں و کشمیر میں ملازمت پیشہ افراد پولیس کلیرنس نہ ملنے سے نوکری کھونے کے دھانے پر
جموں و کشمیر میں ملازمت پیشہ افراد پولیس کلیرنس نہ ملنے سے نوکری کھونے کے دھانے پر

By

Published : Sep 2, 2022, 10:29 PM IST

Updated : Sep 2, 2022, 10:43 PM IST

سرینگر: جموں و کشمیر سروس سلیکشن بوڈ نے اکتوبر سنہ 2021 میں پانچ ہزار تعلیم یافتہ نوجوانوں کو درجہ چوتھی ملازمت یعنی (کلاس فورتھ) بھرتی کیا تھا لیکن ان میں ایک سو سے زائد ملازمین ایسے ہیں جو گذشتہ ایک برس سے پولیس کی جانب سیکورٹی کلیرنس نہ ملنے کی وجہ سے نوکری کھونے کے دھانے پر ہیں۔ اکتوبر سنہ 2021 میں سروس سلیکشن بوڈ نے مختلف محکموں کے لئے ان تعلیم یافتہ نوجوانوں کو کلاس فورتھ بھرتی کیا تھا، جن میں پانچ سو کے خلاف پولیس کی سی آئی ڈی ونگ نے سیکورٹی کلیرنس روک رکھی تھی۔ البتہ اب ایک سو سے زائد ملازمین ایسے ہیں جن کے رشتہ دار ماضی میں عسکریت پسندی کے ساتھ وابستہ تھے اور اس وجہ سے ان کو سی آئی ڈی ونگ سے کلیرنس نہیں مل رہی ہے۔ ان ملازمین کی کلیرنس کی ایک سال کی مدت اکتوبر میں ختم ہورہی اور مدت کے ختم ہوتے ہی ان کی بھرتی بھی قانونی طور ختم ہوجائے گی اور یہ ملازمت کے اہل نہیں ہوں گے۔ Selected candidates at the brink of lossing job in jammu and kashmir

جموں و کشمیر میں ملازمت پیشہ افراد پولیس کلیرنس نہ ملنے سے نوکری کھونے کے دھانے پر

چند ملازمین نے نام مخفی رکھنے کی شرط پر ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ان کے رشتہ دار جیسے چاچا، ماما، پھوپا یا بھائی ماضی میں بالخصوص نوے کی دہائی میں عسکریت پسند تھے جن بعد میں سیکورٹی فورسز نے ہلاک کردیا تھا اور اس وجہ سے آج ان نوجوانوں کو سزا مل رہی ہے۔ شمالی کشمیر کے ایک نوجوان جو کلاس فورتھ میں بھرتی ہوا تھا کے چاچا عسکریت پسند تھے اور سنہ 1992 میں ہلاک ہوئے۔ اُس وقت یہ نوجوان پیدا ہی نہیں ہوا تھا اور اس کی پیدائش سنہ 2001 ہے۔ اگرچہ اس نے ایس ایس بی امتحانات میں کامیابی حاصل کرلی ہے اور نوکری حاصل کی لیکن سی آئی ڈی سے کلیرنس نہ ملنے کی وجہ سے یہ نوکری نہیں پا سکتا ہے۔ دراصل دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد مرکزی حکومت اور جموں و کشمیر انتظامیہ نے عسکریت پسندی یا علیحدگی پسندی سے وابستہ افراد اور انکے رشتہ داروں کو سیکورٹی کلیرنس نہ دینے کا فیصلہ کیا۔

اگست سنہ 2021 میں سی آئی ڈی حکام نے ایک تفصیلی حکم نامہ جاری کیا جس میں واضح طور پر کہا کہ جن افراد کے خلاف پتھر بازی، عسکریت پسندی یا ملک مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا مقدمہ درج ہوا ہے، انکو ملازمت اور پاسپورٹ کے لئے کلیرنس نہیں ملنی چاہئے۔ جنوبی کشمیر سے تعلق رکھنے والے ایک اور کلاس فورتھ میں بھرتی ہوئے نوجوان نے کہا کہ انکو انکے مرے ہوئے رشتہ داروں کی غلطی کی سزا کیوں دے رہے ہیں۔ انکا کہنا ہے کہ انکے ماما نوے کی دہائی میں عسکریت پسند تھے اور تین سال کے بعد وہ ہلاک ہوئے تھے لیکن اب انکو اسکی سزا کیوں دی جارہی ہے؟

انکا کہنا ہے کہ اگر انکو کلاس فورتھ کے لئے سیکورٹی کلیرنس نہیں دی گئی تو مستقبل میں انکو کسی بھی ملازمت کے لئے کلیرنس ملنے کا کوئی امکان نہیں ہے جس کا صاف معنی ہے کہ انکی تعلیم انتظامیہ کی سخت گیر موقف کی وجہ سے ضائع ہوگئی۔ ان ملازمین نے بتایا کہ گزشتہ دس مہینوں سے وہ سیکورٹی کلیرنس کا بے صبری سے انتظار کر رہے ہیں اور متعلقہ حکام نے انکو بتایا کہ سی آئی ڈی کے افسران اس کے متعلق میٹنگ کریں گے لیکن وہ میٹنگ دس ماہ سے نہیں کی جارہی ہے۔ انکا کہنا ہے کہ اب گیارہواں مہینے بھی شروع ہوگیا ہے اور اکتوبر میں انکی قانونی مدت ختم ہوجائے گی جس کے بعد وہ ملازمت کے دعویدار نہیں ہوں گے۔ ای ٹی وی بھارت نے متعلقہ افسران سے رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن رابطہ نہیں ہو پایا۔



اپنی پارٹی کے صدر الطاف بخاری کا کہنا ہے کہ انتظامیہ کو اس پر نظر ثانی کرنی کی ضرورت ہے، کیونکہ تعلیم یافتہ نوجوانوں کی زندگیوں کا سوال ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان افراد کو یہ بھی نہیں بتایا جارہا ہے کہ افسر کے پاس انکو اپنی گزارشات پیش کرنی ہے۔ انہوں کہا کہ اگر حکام اس پر نظر ثانی نہیں کریں گے تاکہ ان کو اپنی محنت کا پھل ملے۔ پی ڈی پی ترجمان رؤف بھٹ نے کہا کہ ان تعلیم یافتہ نوجوانوں کے ساتھ حکومت ناانصافی کر رہی ہے اور ایک جمہوری ملک میں نارتھ کوریا کے قوانین کا اطلاق کر رہی ہے۔ انکا کہنا ہے کہ انتظامیہ کو اس فیصلے پر نظر ثانی کرنی چاہئے اور ان ملازمین کے ساتھ انصاف کرنا چاہئے جس کے یہ حقدار ہیں۔

Last Updated : Sep 2, 2022, 10:43 PM IST

For All Latest Updates

ABOUT THE AUTHOR

...view details