نئی دہلی: دہلی ہائی کورٹ نے پیر کو سٹی پولیس کا موقف جاننے کی کوشش کی کہ آیا جے این یو کے طالب علم شرجیل امام کی طرف سے 2020 کے فسادات کے ایک مقدمے کے سلسلے میں ضمانت کی درخواست کو فیصلہ سنانے کے لیے ٹرائل کورٹ میں واپس بھیج دیا جائے یا نہیں۔ ہائی کورٹ نے کہا کہ ٹرائل کورٹ کے حکم میں شرجیل کی ضمانت کی درخواست کو مسترد کرنے کی کوئی بنیاد نہیں ہے۔ جسٹس سدھارتھ مردول اور تلونت سنگھ کی بنچ نے دہلی پولیس کے وکیل کو دو ہفتے کا وقت دیا کہ وہ ہدایات لیں کہ آیا ضمانت کی درخواست کو مسترد کرنے والے ٹرائل کورٹ کے حکم کو واپس ریمانڈ کیا جائے یا نہین۔ اس معاملے کی مزید سماعت 20 فروری کو ہوگی۔
ہائی کورٹ شرجیل کی درخواست پر سماعت کر رہی تھی، جس میں ٹرائل کورٹ کے 24 جنوری 2022 کے حکم کو چیلنج کیا گیا تھا، جس میں اس کی ضمانت کی درخواست کو خارج کر دیا گیا تھا۔ دریں اثنا ان کے وکیل نے شرجیل کی عبوری ضمانت کی درخواست واپس لے لی کیونکہ عدالت مقدمے میں ان کی باقاعدہ ضمانت سے انکار کرنے والے ٹرائل کورٹ کے حکم کو چیلنج کرنے والی ان کی اپیل پر سماعت کر رہی تھی۔ بنچ نے کہا کہ چونکہ تعزیرات ہند کی دفعہ 124A (غداری) کو سپریم کورٹ کی ہدایات کے بعد روکا گیا ہے، اس لیے اسے شرجیل کے خلاف بنائے گئے دیگر دفعات کو ذہن میں رکھتے ہوئے ٹرائل کورٹ کی ضمانت مسترد کرنے کے حکم کی جانچ کرنی ہوگی۔ پچھلے سال ٹرائل کورٹ نے شرجیل کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 124A (غداری)، 153A (دشمنی کو فروغ دینا)، l53B (قومی یکجہتی کے لیے نقصان دہ الزام)، 505 (عوامی فساد کو ہوا دینے والے بیانات) اور دفعہ 13 کے تحت الزامات عائد کرنے کا حکم دیا تھا۔