عراق کے شمال میں یہ سیب توڑنے کا موسم ہے لیکن علاقے کے کرد کسان اس سال بےحال ہیں کیونکہ اس بار درختوں میں پھل بہت کم آئے ہیں۔
کسانوں کا کہنا ہے کہ کرد گوریلوں کے خلاف ترک فوجی کارروائیوں اور پانی کی فراہمی میں رکاوٹ جیسے مسائل نے پیداوار میں زبردست کمی کی ہے۔
سیب کاشت کار عمر صدیق کا کہنا ہے کہ "جب ترک افواج کی طرف سے توپ خانے کی گولہ باری اور فضائی حملے شروع ہوتے ہیں تو پانی کی سپلائی منقطع ہو جاتی ہے، اور حکام ہمیں خود پانی لینے کی اجازت نہیں دیتے۔ اس لیے باغات پانی کے بغیر رہتے ہیں۔ گاؤں کے سربراہ نے کئی بار بارواری بالا کے علاقے میں داخل ہونے کے لیے کرد حکام سے اجازت لینے کی کوششیں کیں لیکن اس علاقے میں داخل ہونے کی ہمیں اجازت نہیں دی گئی۔''
ترکی نے گزشتہ برسوں میں کالعدم کردستان ورکرز پارٹی یعنی PKK سے لڑنے کے لیے عراق میں متعدد فضائی حملے اور سرحد پار سے دراندازی کی ہے۔
کسانوں کا کہنا ہے کہ ان کارروائیوں اور فضائی حملوں سے دوہوک صوبے کے بارواری علاقے میں سیب کے باغات کو سیراب کرنے کے لیے بچھائی گئی پانی کی پائب لائن کو نقصان پہنچا ہے۔
کسانوں کا کہنا ہے کہ علاقے کے حکام نے انہیں اپنے باغات تک رسائی، انہیں پانی دینے اور کیڑوں پر قابو پانے کے لیے حفاظتی اجازت دینے سے انکار کر دیا تھا۔