ہر چناؤ کے نتائج عوام کو کسی نہ کسی سیٹ پر حیرت میں ڈال دیتے ہیں۔ کہیں توقع سے کم ووٹوں سے شکست تو کہیں ووٹوں کے بڑے فرق سے فتح حاصل ہونے پر لوگوں کو یقین کرنا مشکل ہوتا ہے۔ لیکن، بریلی میں سات دہائی کا چناوی سفر گزرنے کے باوجود خواتین کے تئیں عوام کا نظریہ بالکل تبیدل نہیں ہوا ہے۔ بریلی میں سبھی نو اسمبلی نشستوں پر کل 16 خاتون امیدوار چناوی میدان میں تھیں۔ جن میں 15 خاتون امیدوار اپنی ضمانت تک نہیں بچا سکیں۔ جب کہ سماجوادی پارٹی کی خاتون امیدوار سُپریا ایرن نے کینٹ اسمبلی سیٹ سے چناؤ لڑا اور دوسرے نمبر پر رہنے کی وجہ سے اپنی ضمانت بچانے میں کامیاب رہیں۔
بریلی ضلع میں آزادی کے بعد سے اب تک سینکڑوں کی تعداد میں خواتین امیدوار نے چناو لڑا ہے، لیکن اب تک صرف ایک خاتون نے رکن اسمبلی ہونے کا اعزاز حاصل کیا ہے۔ اسمبلی انتخابات سنہ 2022ء میں ضلع بریلی کے سبھی 9 اسمبلی نشستوں میں کل 16 خاتون امیدواروں نے چناؤ لڑا تھا۔ جن میں کانگریس، سماجوادی پارٹی و دیگر سیاسی جماعتوں نے خواتین کی امیدواری پر اعتماد کرتے ہوئے ٹکٹ دیا تھا۔ لیکن، خاتون امیدوار کوئی خاص مظاہرہ نہیں کر سکیں۔
سنہ 1952ء سے سنہ 2022ء تک ہوئے اسمبلی انتخابات میں بریلی کی نو اسمبلی نشستوں پر کل 159 اراکین، اسمبلی پہنچ چکے ہیں۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ ان 70 برسوں میں متعدد خواتین نے چناؤ لڑا ہے، لیکن کبھی اُنہیں کامیابی نہیں ملی۔ بریلی ضلع سے پہلی مرتبہ سنہ 1996ء میں سنہا سیٹ سے ٹھاکُر سُمنلتا سنگھ نے چناؤ لڑا اور کامیابی حاصل کی تھی۔ وہ 70 برس کی تاریخ میں خاتون امیدوار کے طور پر منتخب ہونے والی واحد رکن ہیں۔ اُن کے بعد سے اب تک کوئی خاتون اسمبلی تک نہیں پہنچ سکی ہے۔