نئی دہلی: سپریم کورٹ نے جمعرات کو کہا کہ وہ مسلمانوں میں تعدد ازدواج اور 'نکاح حلالہ' کے دستوری جواز کو چیلنج کرنے والی عرضیوں کی سماعت کے لیے 'مناسب وقت' پر ایک نئی پانچ ججوں کی آئینی بنچ تشکیل دیں گے۔ چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ، جسٹس ہیما کوہلی اور جسٹس جے بی پاردی والا کی بنچ کے ایڈوکیٹ اشونی اپادھیائے نے اس معاملے پر ایک نئی آئینی بنچ کی تشکیل کی درخواست کی ہے۔ اشونی اپادھیائے کی جانب سے دائر پی آئی ایل میں کہا گیا تھا کہ تعزیرات ہند کی دفعہ 494 تعدد ازدواج، حلالہ وغیرہ کی اجازت دیتا ہے، جسے ختم کرنے کی ضرورت ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ 'میں اس کا جائزہ لوں گا اور آئینی بنچ تشکیل دی جائے گی‘۔
پچھلی پانچ رکنی آئینی بنچ نے 30 اگست 2022 کو قومی انسانی حقوق کمیشن (این ایچ آر سی)، قومی کمیشن برائے خواتین (این سی ڈبلیو) اور قومی اقلیتی کمیشن (این سی ایم) کو پی آئی ایل میں فریق بنایا تھا، اور ان سے جواب طلب کیا تھا۔ اس وقت کی آئینی بنچ جسٹس بنرجی کی سربراہی میں تھی اور اس میں جسٹس گپتا، جسٹس سوریہ کانت، جسٹس ایم ایم سندریش اور جسٹس سدھانشو دھولیا شامل تھے۔ تاہم، جسٹس بنرجی اور جسٹس گپتا گزشتہ سال بالترتیب 23 ستمبر اور 6 اکتوبر کو ریٹائر ہو گئے، جس کی وجہ سے تعدد ازدواج اور 'نکاح حلالہ' کے طریقوں کے خلاف آٹھ عرضیوں کی سماعت کے لیے آئینی بنچ کی تشکیل نو کی ضرورت تھی۔