سپریم کورٹ نے 'پیگاسس' جاسوسی تنازع کی تحقیقات Pegasus probe کے لیے مغربی بنگال حکومت کی جانب سے تحقیقاتی کمیشن کے قیام پر ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے جمعہ کے روز اس کے کام پر روک لگا دی۔
جسٹس این۔ وی۔ رمنا اور جسٹس سوریہ کانت اور ہیما کوہلی کی بنچ نے ریاستی حکومت کے ذریعہ جسٹس مدن بی۔ لوکور کی صدارت میں تشکیل دیے گئے کمیشن آف انکوائری کے کام پر فوری طور پر روک دی گئی ہے۔ اس کے ساتھ ہی بنچ نے لوکور کمیشن West Bengal's Lokur Commission Inquiry On Pegasus کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کیا۔
درخواست گزار رضاکارانہ تنظیم 'گلوبل ولیج فاؤنڈیشن چیریٹیبل ٹرسٹ' اور دیگر کی طرف سے مفاد عامہ کی عرضیوں کا نوٹس لیتے ہوئے عدالت عظمیٰ نے نوٹس جاری کیا۔
غیر سرکاری تنظیم نے سپریم کورٹ سے ریاستی حکومت کی طرف سے قائم کردہ کمیشن کے کام پر فوری روک لگانے کا مطالبہ کیا تھا۔ درخواست گزار کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ نے معاملے کی تحقیقات کے لیے 27 اکتوبر کو ایک آزاد ماہر کمیٹی تشکیل دی تھی۔ ایسے میں ریاستی حکومت کی جانب سے اسی معاملے کی تحقیقات کے لیے الگ کمیشن تشکیل دینا ناانصافی ہے۔
سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے مغربی بنگال حکومت کی نمائندگی کررہے ڈاکٹر ابھیشیک منو سنگھوی سے کہا کہ ریاستی حکومت نے زبانی وعدہ کیا تھا کہ وہ الگ کمیشن نہیں بنائے گی۔ اس کے باوجود حکومت کی جانب سے ایک کمیشن بنایا گیا اور کہا جا رہا ہے کہ تحقیقات جاری ہیں۔ اس پر مسٹر سنگھوی نے کہا کہ حکومت اس کمیشن کے کام میں مداخلت نہیں کر رہی ہے۔
بنچ نے مغربی بنگال کے استدلال کو مسترد کرتے ہوئے ناراضگی کا اظہار کیا اور اس سے کہا کہ وہ کمیشن کو نوٹس جاری کرنے کے ساتھ اس کے کام کاج پر روک لگا کر جواب دے۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے 27 اکتوبر کو مختلف درخواست گزاروں کی درخواست پر پیگاسس کی تحقیقات کے لیے ایک آزاد ماہر کمیٹی تشکیل دی تھی۔
درخواست گزار این جی او نے جمعرات کو خصوصی ذکر کے تحت مغربی بنگال کی طرف سے تشکیل کردہ انکوائری کمیشن کے معاملے میں فوری سماعت کی درخواست کی تھی۔
پیگاسس تنازع اسرائیل کے جاسوسی سافٹ ویئر کے ذریعے حزب اختلاف کے ممتاز رہنماؤں، صحافیوں، وکلاء، بیوروکریٹس، کئی وزراء اور اقتدار کے قریب رہنے والوں کی موبائل گفتگو کو غیر قانونی طور پر سننے کے الزامات سے منسلک ہے۔
کہا جاتا ہے کہ لوکور کمیشن نے کانگریس لیڈر راہل گاندھی، ترنمول کانگریس لیڈر ابھیشیک بنرجی، سینئر وکیل پرشانت کشور، دہلی پولیس کمشنر راکیش استھانہ، بنگال کے چیف سکریٹری ایچ کے دویدی سمیت 30 سے زیادہ لوگوں کو اپنی تحقیقات میں شامل ہونے کو کہا تھا۔