اردو

urdu

ETV Bharat / bharat

SC rejects curative plea of NGO سپریم کورٹ نے کشمیری پنڈتوں کی این جی او کی کیوریٹو عرضی مسترد کردی

سپریم کورٹ نے کشمیری این جی او کی طرف سے دائر کیوریٹیو پٹیشن کو خارج کر دیا ہے جس میں 90-1989 میں وادی میں مارے گئے کشمیری پنڈتوں کے قتل کی تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ یاد رے کہ کیوریٹیو پٹیشن میں فریقین کوسماعت کا موقع فراہم کرکے معاملے کو نئے سرے سے طے کرنے کی ہدایت دینے کی مانگ کی گئی تھی۔SC rejects curative plea of NGO

By

Published : Dec 8, 2022, 10:26 PM IST

Etv Bharat
Etv Bharat

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے کشمیری این جی او کی طرف سے دائر کیوریٹیو پٹیشن کو خارج کر دیا ہے جس میں 90-1989 میں وادی میں مارے گئے کشمیری پنڈتوں کے قتل کی تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ، جسٹس سنجے کشن کول اور جسٹس ایس عبدالنذیر پر مشتمل بنچ نے عرضی کو یہ کہتے ہوئے مسترد کر دیا، 'ہم نے عرضی اور اس سے منسلک دستاویزات کا جائزہ لیا ہے اور ہماری رائے ہے کہ طے شدہ پیرامیٹرز میں کوئی معاملہ نہیں بنتا ہے۔'SC rejects curative plea of NGO

اس سے قبل اس این جی او کی جانب سے سپریم کورٹ میں ایک عرضی بھی دائر کی گئی تھی جسے اسی عدالت نے 2017 میں مسترد کر دیا تھا، کیوریٹیو پٹیشن میں فریقین کوسماعت کا موقع فراہم کرکے معاملے کو نئے سرے سے طے کرنے کی ہدایت دینے کی مانگ کی گئی تھی۔ عرضی میں 1984 کے سکھ مخالف فسادات کے کیس کو ایک مثال کے طور پر پیش کیا گیا جب عدالت نے 33 سال سے زیادہ کے وقفے کے بعد اس کیس کا نوٹس لیا تھا۔ دہلی ہائی کورٹ نے 1986 کے سکھ مخالف فسادات کے فیصلے سے متعلق پانچ مقدمات کو دوبارہ کھول دیا تھا۔

کیوریٹو پٹیشن میں یہ بھی بتایا گیا کہ سپریم کورٹ کے حکم کے خلاف سی بی آئی کی اپیل اور رائے بریلی کی ایک عدالت میں چل رہے فوجداری کیس کو لکھنؤ کی خصوصی عدالت میں منتقل کر دیا گیا تھا۔ اس کے ساتھ بابری مسجد کے انہدام اور 1992 میں مجرمانہ سازش کے الزامات سے متعلق مقدمات کی بھی اجازت دی گئی تھی۔

عرضی میں کہا گیا ہے، 'کشمیری پنڈتوں کے قتل عام سے متعلق عرضی کو مسترد کرتے ہوئے پہلے دیا گیا فیصلہ اور ہدایات اس بنیاد پر نظر ثانی کے مستحق ہیں کہ یہ حکم بے بنیاد تخمینہ پر دیا گیا تھا کہ واقعہ کے حوالے سے کوئی ثبوت دستیاب ہونے کا امکان نہیں ہے۔اس حکم میں اس حقیقت کو مکمل طور پر نظر انداز کردیاگیا ہے کہ سال 1996 سے اب تک کچھ ایف آئی آر زیر سماعت ہیں۔

درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ اس حقیقت کو تسلیم کرنے میں مکمل طور پر ناکام رہا ہے کہ 1989 سے 1998 تک 700 سے زائد کشمیری پنڈتوں کو قتل کیا گیا اور 200 سے زائد مقدمات میں صرف ایف آئی آر درج کی گئی، لیکن کوئی بھی درخواست چارج شیٹ داخل ہونے یا سزا سنانے کے مرحلے تک نہیں پہنچی۔

یہ بھی پڑھیں: Jallikattu Case سپریم کورٹ نے فیصلہ محفوظ کرلیا

یواین آئی

ABOUT THE AUTHOR

...view details