ممنوعہ دہشت گرد تنظیم القاعدہ سے تعلق رکھنے کے الزامات کے تحت گرفتار دارالعلوم دیوبند کے فارغ مولانا عبدالرحمن (کٹکی) کی ضمانت پر Maulana Abdul Rahman's Plea for Release on Bail پر گذشتہ کل سپریم کورٹ نے سماعت کے دوران دہلی ہائی کورٹ کو حکم دیا کہ وہ مقدمہ کی جلد از جلد سماعت کرے۔ اسی معاملے میں مولانا انظر شاہ قاسمی کو عدالت بری کرچکی ہے۔
سپریم کورٹ نے معاملے کی سماعت کے ساتھ ہی اختتام کے لیے خصوصی این آئی اے عدالت میں زیر سماعت مقدمات مختلف عدالتوں میں تقسیم کیے جانے کے تعلق سے غور کرے اور اس ضمن میں سپریم کورٹ میں رپورٹ پیش Supreme Court Sought Report from Special NIA Court کرے۔ اس سے قبل عدالت نے خصوصی این آئی اے عدالت سے رپورٹ طلب کی تھی جو مولانا عبدالرحمن کے مقدمہ کی سماعت کررہی ہے، خصوصی این آئی اے عدالت کی جانب سے موصول شدہ رپورٹ کے مطابق 649 مقدمات زیر سماعت ہیں اور ملزم عبدالرحمن کا مقدمہ ختم کرنے کے لیے انہیں ایک سے ڈیڑھ سال کا عرصہ درکار ہے، این آئی اے کی خصوصی عدالت کی رپورٹ کے مطابق اگر ہفتہ میں ایک بار بھی سماعت کی گئی تواس مقدمہ کو ختم کرنے میں وقت لگے گا۔
اسی درمیان جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کی جانب سے پیش ہوتے ہوئے سینئر ایڈوکیٹ تردیپ پائس نے جسٹس سنجے کشن کول اور جسٹس ایم ایم سندریش کو بتایا کہ مقدمہ کی تیز سماعت (اسپیڈی ٹڑائل)ملزم کا آئینی حق ہے اور مقدمہ کی سماعت میں ہونے والی تاخیر سے اس کے حقوق سلب ہورہے ہیں لہذا ملزم کو ضمانت پر رہا کیا جائے۔
سینئر ایڈوکیٹ تردیپ پائس نے عدالت کومزید بتایا کہ مقدمہ میں ہونے والی تاخیر کے لیئے نہ تو ملزم ذمہ دار ہے اور نہ ہی دفاعی وکلاء کیونکہ دفاعی وکلاء نے ملزم کی عدم موجودگی میں بھی ٹرائل چلانے کی خصوصی این آئی اے عدالت سے گذارش Request from Special NIA Court to Conduct Trial کی تھی اس کے باوجود مقدمہ التواء کا شکار ہے۔