ستنا: مدھیہ پردیش حکومت تعلیم کو لے کر بڑے بڑے دعوے کرتی ہے، لیکن ان دعوؤں کی زمینی حقیقت کچھ اور ہی بتا رہی ہے۔ شیوراج چوہان کا نعرہ بیٹی بچاؤ اور بیٹی پڑھاؤ ہے، لیکن یہ نعرہ بے معنی ثابت ہو رہا ہے۔ ستنا ہیڈ کوارٹر سے صرف 35 کلومیٹر دور تحصیل بیر سنگھ پور میں ایک گورنمنٹ گرلز ہائیر سیکنڈری اسکول ہے۔ اس اسکول میں 9 کمروں میں 1300 طالبہ زیر تعلیم ہیں۔ کمرے کا سائز 10x12 ہے۔ چھوٹے کمروں کی وجہ سے اسکول کی طالبات زمین پر بیٹھ کر تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہیں۔ اسکول کے کمرے میں کرسیاں باہر رکھی گئی ہیں۔ ایک کمرے میں 100 سے زائد طالبات زمین پر بیٹھ کر تعلیم حاصل کرتی ہیں۔ Satna Government Girls Higher Secondary School
گرمیوں میں اگر بجلی بند ہو جائے تو طالبات کا کلاس میں بیٹھنا مشکل ہو جاتا ہے۔ جس دن تمام لڑکیاں اسکول آتی ہیں انہیں کھڑے ہو کر پڑھنا پڑتا ہے۔ زیادہ تر لڑکیاں اگلے دن اسکول نہیں آ پاتی ہیں۔ اسکول کے پرنسپل دھرمیندر گپتا کے مطابق اسکول کا کیمپس 60 فٹ لمبا اور 60 فٹ چوڑا ہے۔ یہ اسکول شہر کے وسط میں واقع ہے۔ اس وقت اس سکول میں ایک سٹاف روم ہے۔ ایک پرنسپل کا کمرہ ہے اور نو کمرے ہیں۔ طالبات کی تعداد زیادہ ہونے کی وجہ سے اس وقت ایک سیکشن میں 100 لڑکیاں ہیں۔ یہاں بیت الخلا کا نظام بھی صحیح نہیں ہے۔ طالبات کے لیے لائبریری بھی نہیں ہے۔ اس کے بعد بھی ایک چھوٹے سے کمرے میں لیب چلا کر طالبات کو تعلیم دی جاتی ہے۔