علی گڑھ: عالمی شہرت یافتہ ادارہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے شعبہ اسلامک اسٹڈیز کے نصاب سے مولانا مودودی کی کتابوں کو ہٹانے کے بعد اب نئے کورس کے تحت گریجویشن اور پوسٹ گریجویشن کے طلباء کو 'سناتن دھرم' کی تعلیم دی جائے گی۔ سناتن دھرم کو پڑھائے جانے سے متعلق صدر شعبہ اسلامک اسٹڈیز پروفیسر محمد اسماعیل نے کیمرے پر کچھ بھی کہنے سے صاف انکار کردیا لیکن انہوں نے اطلاع دیتے ہوئے بتایا کہ "کمپیریٹو ریلیجن کورس (comparative Religion course) شروع کیا جا رہا ہے جس میں گریجویشن اور پوسٹ گریجویشن کے طلبہ کو سناتن دھرم کے ساتھ ساتھ دیگر مذاہبکی تعلیم دی جائے گی۔" Now AMU teach sanatan dharam in islamic studies department
شعبہ اسلامک اسٹڈیز کے ذمہ داران نئے کورس (سناتن دھرم کورس) سے متعلق فی الحال واضح بیان دینے سے انکار کر رہے ہیں۔ یونیورسٹی پی آر او عمر سلیم پیرزادہ نے بتایا کہ "اے ایم یو میں مختلف مذاہب کے طلبہ تعلیم حاصل کرتے ہیں اور یونیورسٹی کے شعبہ دینیات میں کمپیریٹو ریلیجن (comperetive Religion) کی تعلیم دی جاتی ہے اور اسی کی کڑی میں ایک قدم آگے بڑھاتے ہوئے یونیورسٹی کے شعبہ اسلامک اسٹڈیز نے بھی اسکی شروعات کی ہے اور پوسٹ گریجویشن (ایم اے) میں بھی کمپیریٹو ریلیجن (comperetive Religion) کی تعلیم دی جائے گی جس میں سناتن دھرم کے ساتھ دیگر مذاہب کی تعلیم دی جائے گی۔"
علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبہ اسلامک اسٹڈیز میں بیرونی مسلم ممالک کے طلبہ و طالبات بھی تعلیم حاصل کرتے ہیں یعنی اب بیرونی ممالک کے طلباء و طالبات کو بھی سناتن دھرم کو پڑھنا پڑیگا کیونکہ اے ایم یو پی آر او کے مطابق پوسٹ گریجویشن (ایم اے) میں اب سناتن دھرم کو بھی پڑھایا جائے گا۔
اے ایم یو شعبہ دینیات سے پی ایچ ڈی مکمل کرنے والی طالبہ کہکشاں خان نے شعبہ اسلامک اسٹڈیز میں سناتن دھرم کی تعلیم دیئے جانے کے فیصلے پر اعتراض کرتے ہوئے سوالات کئے کہ جب اے ایم یو کے شعبہ دینیات میں سناتن دھرم سمیت دیگر مذاہب کی تعلیم دی جاتی ہے تو پھر شعبہ اسلامک اسٹڈیز میں بھی سناتن دھرم کی تعلیم دینے کی کیا ضرورت ہے اور اس کے پیچھے کیا مقاصد ہیں؟ انہوں نے مزید کہا کہ "صدر شعبہ اسلامک اسٹڈیز اور یونیورسٹی انتظامیہ کو اس فیصلے پر غور و فکر کرنے کی ضرورت ہے۔"