ریاست بہار کے 'ڈھبرا بھاٹا' علاقے کے رہنے والے چھیدو لال نام کے بزرگ اپنی بیٹی اور داماد کے ساتھ رہتے تھے۔ بیٹی اور داماد بریلی میں ایک پرائیویٹ کمپنی میں کام کرتے ہیں۔ لہٰذا، وہ چھیدو لال کو بھی اپنے ساتھ لے آئے۔
چھیدو لال کے مطابق بیٹی اور داماد کام بھی کرواتے تھے اور کمزور ہونے کی وجہ سے جب کام نہیں ہوتا تھا تو وہ مارپیٹ کرتے تھے۔ اب بیٹی اور داماد نے رام گنگا ندی پر واقع ٹرین کی پٹری پر لاکر مرنے کے لیے چھوڑ دیا اور واپس چلے گئے۔
بے سہارا بزرگ کو اپنوں نے ٹھکرایا تو عام عورت سیوا سوسائٹی نے اپنایا رام گنگا ندی پر واقع ٹرین کی پٹری سے گُھٹنوں کے زور پر چلتے ہوئے چھیدو لال کسی طرح کنارے آگئے۔ اس وجہ سے جسم میں کئی جگہ گہرے زخم بھی ہوگئے ہیں۔ وہ شیو مندر کے پاس آکر بےہوش ہوگئے۔
بے سہارا بزرگ کو اپنوں نے ٹھکرایا تو عام عورت سیوا سوسائٹی نے اپنایا علاقائی گاؤں کے سابق پردھان نے جب بزرگ کو بدحواس حالت میں دیکھا تو اُنہوں نے عام عورت سیوا سوسائٹی سے رابطہ قائم کیا۔
سوسائٹی کی صدر سمیون خان، اپنے ٹیم کے رکن لکی شاہ کو اپنے ساتھ لیکر موقع پر پہنچیں اور بزرگ چھیدو لال کو سہارا دیتے ہوئے ضلع ہسپتال تک لائے اور یہاں علاج کے لیے داخل کرایا۔
بے سہارا بزرگ کو اپنوں نے ٹھکرایا تو عام عورت سیوا سوسائٹی نے اپنایا اب اُن کے علاج کے بعد اُن کے کھانے، کپڑے اور رہنے کا انتظام بھی اسی سوسائٹی کے ذمہ ہے۔بہرحال یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ جب عام عورت سیوا سوسائٹی نے کسی بزرگ کی مدد کے لیے ہاتھ آگے بڑھائے ہیں۔
مزید پڑھیں:گیا: پاکستانی پہلوان 'رستم زماں' سے جڑی کچھ یادیں
اس سے قبل سمیون خان کی ٹیم نے تقریباً ایک درجن سے زائد بےسہارا لوگوں کا علاج کرایا ہے۔ بےگھر، بےسہارا اور اپنوں کے ٹھکرائے لوگوں کو رہنے کے لیے چھت بھی دی ہے اور کھانے کپڑے کا بھی انتظام کیا ہے۔