رائے بریلی: بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) کے روایتی ووٹ بینک کو اپنی جانب مائل کرنے کی ایک کوشش کے تحت سماجوادی پارٹی (ایس پی) سربراہ اکھلیش یادو نے پیر کو یہاں بی ایس پی فاؤنڈر کانسی رام کو سماجی تبدیلی کا مہانایک قرار دیتے ہوئے ان کے مجسمے کی نقاب کشائی کی اور کہا کہ ایس پی، بی ایس پی میں سیندھ ماری نہیں بلکہ بہوجن سماج کو ایک 'سوتر' میں باندھنے کا کام کررہی ہے۔
ایس پی سربراہ نے کہا' کانشی رام نے نئی طرح کی سیاست کا آغاز کیا تھا۔ ان کے ساتھ جو بھی تفریق ہوئی اس کو دیکھ کر انہوں نے جو آغاز کیا اس سے تبدیلی آئی۔ انہوں نے بابا صاحب بھیم راؤ امبیڈکر کے راستے پر چل کر سماج کے سب سے پسماندہ طبقے کے لوگوں کو جگانے کے لئے گھر گھر جاکر کام کیا۔ ہم ڈاکٹر امبیڈکر اور کانشی رام کے راستے پر چلنے والے لوگ ہیں۔ ہم بی ایس پی میں سیندھ ماری نہیں بلکہ بہوجن سماج کو باندھنے والے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نیتا جی ملائم سنگھ یادو نے کانشی رام کو اٹاوہ سے لوک سبھا بھیجنے میں مدد فراہم کی تھی اور ملک میں نئی سیاست کا آغاز کیا تھا۔ آج سماج کو جوڑنے کی ضرورت ہے۔ سماج وادی تحریک میں رام منوہر لوہیا نے جو راستہ دکھایا تھا۔ وہی راستہ ہے جو بابا صاحب بھیم راؤ امبیڈکر اور کانشی رام کا ہے۔
یادو نے کہا کہ سب کا ساتھ، سب کا وکاس تبھی ہوسکتا ہے جب ذات پر مبنی مردم شماری کرائی جائے۔ بغیر ذات پر مبنی مردم شماری کے سماجی انصاف اور سب کا ساتھ سب کا وکاس ممکن نہیں ہے۔ بی جے پی جس طرح کے فیصلے کررہی ہے۔ اس میں پسماندہ طبقات، دلتوں، غریبوں کی گنتی نہیں ہوگی۔ بی جے پی سب کچھ پرائیویٹ ہاتھوں میں سونپ رہی ہے۔ پرائیویٹائزیشن ہونے کے بعد پچھڑوں، دلتوں کو آئین میں دئیے گئے حقوق کیسے ملیں گے۔