مرکزی حکومت نے پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس کے دوران لڑکیوں کی شادی کی کم از کم عمرسے متعلق ایک ترمیمی بل پیش کیا تھا۔ جس کے مطابق چائلڈ میرج (ترمیمی) بل، 2021 میں لڑکیوں کی شادی کی عمرلڑکوں کے برابر 18 برس سے بڑھاکر 21 برس کرنے کی تجویز ہے۔ مجوزہ قانون کے متعلق مسلم خاندانوں میں خوف و ہراس پایا جارہا ہے۔ شاید اسی لیے Rush for Nikahs Ahead of New Marriage Law عام مسلمان اپنی بیٹیوں کی شادی کے لیے مزید انتظار نہیں کرنا چاہتے اس لیے وہ شادی یا نکاح کی جلدی میں ہیں'۔
اسی درمیان وہ لوگ جو پہلے ہی تاریخ طے کر چکے وہ اب کنفیوژن میں نظر آرہے ہیں کہ کہیں وہ نئے قانون کے چکر میں پھنس کر نہ رہ جائیں۔ اسی لیے ہر روز دارالحکومت بھوپال میں واقع دارالقضاء میں شادی کے لیے رجسٹریشن کرانے والوں کا ایک بڑا ہجوم جمع ہو رہا ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں جو نئے قانون کے نافذ ہونے سے پہلے شادی کرنا چاہتے ہیں۔ دارالقضاء میں گزشتہ تین چار دنوں میں 500 سے زائد شادیوں کے رجسٹریشن ہو چکے ہیں۔ بہت سے لوگ ایسے بھی پہنچ رہے ہیں جو فوراً نکاح کرانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
شادی کی رجسٹریشن کرانے آنے والوں میں زیادہ تر وہ لوگ ہیں جو اگلے چند ماہ میں شادی کرانا چاہتے تھے۔ مجوزہ قانون کی وجہ سے ان لوگوں نے پروگرام تبدیل کردیا ہے وہ چاہتے ہیں کہ نئے قانون کے نافذ ہونے سے پہلے شادی کر لی جائے اور کئی لوگوں نے جلد بازی میں نکاح بھی کرائے ہیں، جب کہ وہ لوگ شادی کے باقی کام پہلے سے طے شدہ وقت اور شادی ہال کی بکنگ کے مطابق کر رہے ہیں۔
اس سلسلے میں کانگریس رکن اسمبلی عارف مسعود نے کہا کہ' شادی کی کم از کم عمر بڑھانے والا قانون ابھی پاس نہیں ہوا ہے۔ اس بل کو فروری میں ہونے والے پارلیمنٹ کے سیشن میں پارلیمنٹ میں پیش کیا جا سکتا ہے۔ اس لیے کسی جلد بازی یا گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔'جن لڑکیوں کی عمر اٹھارہ برس ہوچکی ہے ان کے نکاح قواعد کے مطابق فروری تک آسانی سے کیے جا سکتے ہیں۔'