شملہ: ہماچل پردیش کے سابق وزیر اعلی اور اپوزیشن لیڈر جے رام ٹھاکر نے کہا کہ کانگریس لیڈر راہل گاندھی پرسورت کی عدالت میں ہتک عزت کا معاملہ چل رہاتھا، جس کے تحت انہیں دو سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ حکمراں جماعت کانگریس نے اس معاملے پر اسمبلی کی کارروائی ملتوی کردی ہے۔ جے رام ٹھاکر نے کہا کہ سزا سنائے جانے کے بعد آئین ہند کی دفعہ 102 (1)، عوامی نمائندگی ایکٹ 1951 کی دفعہ 8 کے تحت واضح طور پرلکھاہےکہ اگر کوئی رکن اسمبلی یا ایم ایل اے کوکسی جرم میں قصور وارقراردیاجاتا ہے اور دو سال یااس سے زیادہ وقت کے لئے سزاسنائی جاتی ہے تو اس کی پارلیمنٹ یا قانون ساز اسمبلی کی رکنیت ختم ہو جاتی ہے۔
بی جے پی لیڈر نے کہا کہ اس سے واضح ہوتا ہے کہ مسٹر راہل گاندھی کی رکنیت کسی سیاسی محرکات سے ختم نہیں کی گئی ہے، آئین ہند کے التزامات کے تحت ختم کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہ فیصلہ سامنے آیا ہے تو عدالت کے احکامات اور آئین کی پیروی کے مطابق آیا ہے، لیکن کل اسمبلی میں جو کچھ ہوا وہ افسوسناک تھا جب ریاست کے وزیر اعلیٰ، نائب وزیر اعلیٰ اور وزراء، جو کہ آئینی عہدوں پر فائز رہتے ہوئے اسمبلی کا بائیکاٹ اور مرکزی حکومت کے خلاف نعرے لگاتے ہوئے باہر نکل گئے، یہ حکومت کے آئینی عہدوں پر بیٹھے نمائندوں کو زیب نہیں دیتا۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی لیجسلیچر پارٹی نے پوائنٹ آف آرڈر کے تحت راہل گاندھی کے مسئلہ پر بحث کا مطالبہ کیا لیکن کانگریس کے تمام لیڈر اسمبلی سے اٹھ گئے اور اسمبلی کی کارروائی ملتوی کر دی گئی، یہ ٹھیک نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ مسٹر راہل گاندھی کانگریس کے ایک سینئر لیڈر ہیں اور یہ ان کی عادت بن گئی ہے کہ وہ اپنی تقریر میں بار بار عام لوگوں اور مختلف سماجی برادریوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچاتے ہیں، ایسا ایک واقعہ نہیں ہے بلکہ کئی واقعات ہوچکے ہیں اوراب تو ایسے واقعات ملک تک محدود نہیں رہے ہیں، بیرون ملک میں بھی راہل گاندھی کے ذریعہ کئے جاچکے ہیں۔