نئی دہلی: جمعیۃ علماء ہند کی قانونی چارہ جوئی کی مدد سے جہاں گیر پوری دہلی فرقہ وارانہ تصادم کے ملزم نور عالم کو روہنی کورٹ نے ضمانت دیدی۔ اس سے قبل گزشتہ ماہ شیخ انعام الحق کو بھی جمعیۃ کی کاوش سے ضمانت ملی ہے۔یہ اطلاع جمعیۃ علمائے ہند نے جاری ایک ریلیز میں دی ہے۔Jahangirpuri Violence
نورعالم کے سلسلے میں معزز حج ستیش کمار نے جمعیۃ کے وکیل ایڈوکیٹ محمد عبدالغفار، ایڈوکیٹ محمد نوراللہ اور محمد سرتاج کے اس استدلال کو سنجیدگی سے سنا کہ ملزم کا مبینہ جرم سے کوئی تعلق نہیں ہے اور مقامی پولیس نے صرف اپنے کیس کو سلجھانے کے لیے ملزم کو ایف آئی آر میں پھنسایا ہے اور ملزم 17.04.2022 سے عدالتی تحویل میں ہے۔ اب جب کہ ملزم کے بارے میں تحقیق مکمل ہوگئی ہے، اسے ضمانت دیدی جائے۔اس کے برعکس ریاست کی طرف سے مقرر کردہ وکیل نے ملزم کی ضمانت کی شدید مخالفت کی۔
فریقین کی بحث سننے کے بعد عدالت نے کہا کہ ملزم سے تفتیش پہلے ہی مکمل ہو چکی ہے اور چارج شیٹ بھی داخل کر دی گئی ہے، اب ٹرائل مکمل ہونے میں کافی وقت لگے گا۔ اس درمیان ملزم کو عدالتی تحویل میں رکھنے سے کوئی مقصد پورا نہیں ہو گا۔ کچھ شریک ملزمان کو دہلی کی معزز ہائی کورٹ نے ضمانت دی ہے اور کچھ کواس عدالت سے ضمانت مل چکی ہے۔لہذاان حقائق اور حالات میں،درخواست گزار/ملزم نور عالم کو 25,000 روپے زر ضمانت پر ضمانت دی جاتی ہے۔