اقتصادی سروے بتاتا ہے کہ وبا کے ابتدائی مرحلے میں مالیاتی پالیسی نے معاشرے کے غریب اور کمزور طبقوں کو بدترین نتائج سے بچانے کے لیے حفاظتی جال بنانے پر توجہ مرکوز کی تھی۔ معاشی سرگرمیوں کی بحالی کے ساتھ مالیاتی پالیسی میں مانگ بڑھانے پر زور دیا گیا تھا۔
مالی سال 2020-21 کی تیسری سہ ماہی میں نقل و حرکت اور صحت کی پابندیوں میں نرمی کے ساتھ ساتھ، معیشت پر سب سے زیادہ اثر والے شعبوں میں اخراجات کی ترغیب دینے کے لیے ’کیپیٹل ایکسپنڈیچر‘میں اضافہ کیا گیا۔
سروے میں کہا گیا ہے کہ کنٹرولر جنرل آف اکاؤنٹس کے ذریعہ جاری کردہ اپریل تا نومبر 2021 کے سرکاری کھاتوں کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ نومبر 2021 کے آخر میں مرکز کا مالیاتی خسارہ 46.2 فیصد تھا جبکہ 2021 کی اسی مدت کے دوران 135.1 فیصد اور 2019-20 کی اسی مدت کے دوران 114.8 فیصد تھا۔ اس مدت کے دوران مالیاتی خسارے میں کمی آئی اور ابتدائی خسارہ گزشتہ دونوں سال کے سطح سے کافی نیچے رہا۔
اپریل سے نومبر 2021 کی مدت کے دوران ابتدائی خسارہ اپریل سے نومبر 2019 کے دوران کی سطح سے تقریباً نصف رہ گیا۔
موجودہ مالی برس میں مالیاتی خسارہ زیادہ حقیقت پسندانہ رہا ہے اور اس کی وجہ سے بجٹ سے باہر کی مصنوعات جیسے ایف سی آئی کی فوڈ سبسڈی کی ضروریات کے لیے بجٹ مختص کیا گیا ہے۔
پچھلے دو برسوں کے مقابلے اپریل سے نومبر 2021 کی مدت میں مرکز کی طرف سے مالیاتی پوزیشن کو مضبوط کیا گیا ہے۔ اس کی بنیادی وجہ ریوینیو کی وصولی میں اضافہ اور مقررہ ہدف کے مطابق محصولات کی وصولی تھی۔
گزشتہ دو برسوں کی اسی مدت کے مقابلے میں رواں مالی برس کے دوران محصولات کی وصولی میں کافی تیز رفتاری سے اضافہ ہوا۔ یہ کارکردگی ٹیکس اور نان ٹیکس ریوینیو دونوں میں نمایاں اضافے کی وجہ سے ممکن ہوا۔
اپریل تا اکتوبر 2020 کے مقابلے میں اپریل تا نومبر 2021 کے دوران 64.9 فیصد اضافہ ہوا، جبکہ یہ اپریل سے نومبر 2019 کے مقابلے میں اپریل سے اکتوبر 2020 تک بڑھ کر 51.2 فیصد ہو گئی۔
براہ راست ٹیکس کے اندر، پرسنل انکم ٹیکس نے اپریل-نومبر 2020 میں 47.2 فیصد اضافہ درج کیا ہے جبکہ اپریل-نومبر 2019 میں یہ 29.2 فیصد تھا۔