دبئی: یورپی میں ممالک میں حجاب پابندیاں لگانے کا سلسلہ تیزی سے جاری ہے، حال ہی میں سوئٹزرلینڈ کے حکام نے بھی خواتین کے حجاب پہننے پر پابندی لگا دی ہے، حجاب پر پابندی کی ابتداء کے حوالے سے اگر بات کی جائے تو سب سے پہلے اس کی ابتداء فرانس سے 2010 میں ہوئی تھی، وہاں کے قانون میں یہ بات واضح طور کی گئی ہے کہ عوامی مقامات پر ایسا لباس نہیں پہنا جاسکتا جس سے آپ کا چہرا چھپ جائے۔ قانون کی خلاف ورزی کی گئی تو بھاری جرمانہ عائد کیا جائے گا۔
مسلم ممالک میں خواتین عام طور پر نقاب لگاتی ہیں، نقاب لینے سے خواتین کا چہرہ چھپ جاتا ہے، جبکہ عبایا زیب تن کرنے سے خواتین کے پردے کا مکمل انتظام ہوجاتا ہے، عبایا کی ایک قسم برقعہ بھی ہے، یہ خاص طور پر افغانستان میں پہنا جاتا ہے جبکہ پاکستان کے کچھ علاقوں میں بھی اس کا رواج ہے، اس میں خواتین کی صرف آنکھیں نظر آتی ہیں باقی سارا جسم چھپ جاتا ہے۔ موجودہ زمانے کی اگر بات کی جائے تو حجاب کی اصطلاح صرف سر پر اسکارف لینے کے لیے استعمال ہوتی ہے۔
گزشتہ سال ایران میں 22سالہ کرد خاتون مہسا امینی کو حجاب نہ لینے پر حراست میں لیا گیا تھا، تاہم دوران حراست خاتون کی موت واقع ہوگئی تھی، جس کے بعد ایران میں احتجاجی مظاہروں کا نہ رکنے والا سلسلہ شروع ہو گیا تھا، مشتعل مظاہرین کی جانب سے مملکت میں بڑے پیمانے پر سرکاری املاک کو بھی نقصان پہنچایا گیا تھا، سیکورٹی اداروں نے قومی سلامتی کو خطرے میں ڈالنے اور املاک کو نقصان پہنچانے کے باعث درجنوں افراد کو حراست میں لے لیا تھا اور انہیں سخت سزائیں بھی سنائی گئیں، ایرانی حکام کا کہنا تھا کہ مملکت میں ہونے والے مظاہروں کے پیچھے امریکا کا ہاتھ ہے، امریکا کی ایما پر ایران میں احتجاجی مظاہروں کو طول دیا گیا۔