بھارت اور پاکستان کے درمیان سندھ طاس معاہدے کے متعلق دونوں ممالک کے درمیان کمشنر سطح کی بات چیت سے قبل ای ٹی وی بھارت نے بھارت کے کمشنر پردیپ کمار سکسینہ سے بات چیت کی اور جاننے کی کوشش کی کہ اس مذاکرات سے کیا توقعات ہیں اور انڈس واٹر معاہدے (سندھ طاس معاہدے) کے مقاصد کیا ہیں اور اس سے کیا مدد ملے گی؟
انڈس واٹرس ٹریٹی کے متعلق ہمیں ایک مختصر تفصیل بتائیں؟
انڈس واٹرس ٹریٹی (سندھ طاس معاہدے) پر بھارت اور پاکستان کے مابین 19 ستمبر 1960 کو دستخط ہوئے تھے۔ اس کے تحت مشرقی دریاؤں ستلج، بیاس اور راوی کے اوسطاً سالانہ بہاؤ کے 33 ملین ایکڑ فٹ (ایم اے ایف) پانی کو بھارت کے لئے مختص کیا گیا ہے۔ اس کے غیر محدود استعمال کے لئے مزید برآں بھارت کی یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ 135 ایم اے ایف کے ارد گرد اوسطاً بہاؤ کے ساتھ مغربی دریا سندھ، جہلم اور چناب کا مکمل پانی پاکستان کے لئے چھوڑے گا۔ اس دوران ان تین ندیوں کے پانی کے بہاؤپر بھارت کو مداخلت کی اجازت نہں ہوگی سوائے گھریلو جیسا کہ معاہدہ میں طئے ہے۔ اس کے علاوہ بھارت کو مغربی ندیوں پر پن بجلی پیدا کرنے کا غیر محدود حق بھی دیا گیا ہے۔
پاکستان دریائے چناب پربھارتی پن بجلی منصوبوں کے ڈیزائنوں کے بارے میں تشویش کا اظہار کررہا ہے؟ اس پر آپ کا کیا کہنا ہے؟
بھارت معاہدے کے تحت اپنے حقوق کے مکمل استعمال کے لئے پرعزم ہے اور اس کے لئے کوشاں ہے۔ ہم بات چیت کے ذریعے امور کے دوستانہ حل پر یقین رکھتے ہیں۔ اس ملاقات کے دوران دریائے چناب پر بھارتی پن بجلی منصوبوں کے ڈیزائن پر پاکستان کے اعتراضات پر تبادلہ خیال کیا جاسکتا ہے۔ امید کی جارہی ہے کہ جاری تبادلہ خیال سے ان امور پر ایک حل طے پا جائے گا۔
انڈس واٹر معاہدہ بھارت اور پاکستان کے درمیان رشتے سے کتنا ملحق ہے؟
یہ معاہدہ ایک طے شدہ طریقہ کار کے ذریعہ سندھ کے پانی کے استعمال اور اس مسئلے کے حل کے سلسلے میں ایک دوسرے کے حقوق اور ذمہ داریوں کو طے کرتا ہے۔
پاک بھارت مابین بڑھتی ہوئی کشیدگی کے تناظر میں آنے والا اجلاس کتنا اہم ہے؟
معاہدے کی دفعات کے تحت دونوں کمشنرز کے لئے یہ لازمی ہے کہ وہ سال میں کم از کم ایک بار بھارت اور اگلے سال پاکستان میں ملیں۔ اس سے قبل مارچ 2020 میں نئی دہلی میں آخری سال کی میٹنگ طے شدہ تھی، جو وبائی صورتحال کے پیش نظر باہمی رضامندی کے ساتھ معاہدے پر دستخط کرنے کے بعد پہلی بار منسوخ کردی گئی تھی۔ صورتحال میں بہتری کے ساتھ یہ لازمی اجلاس کووڈ 19 سے متعلق تمام پروٹوکول کے ساتھ ہو رہا ہے۔
انڈس واٹرس ٹریٹی میں بھارت کا کیا کردار ہوگا؟
سالانہ اجلاس لازمی ہے اور اجلاس کے ایجنڈے کا فیصلہ دونوں کمشنرز اجلاس سے قبل کریں گے۔ بھارت اس معاہدے پر دستخط کنندہ ہے۔
بھارت اور پاک کے مابین آبی تنازعہ اور تعاون سے کیا اثر پڑے گا؟