اردو

urdu

By

Published : Sep 1, 2021, 12:37 PM IST

ETV Bharat / bharat

ساٹھ نوجوانوں کے لاپتہ ہونے کی خبریں بے بنیاد: جموں و کشمیر پولیس

کچھ میڈیا اداروں نے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ گذشتہ ایک ماہ سے جموں و کشمیر میں تشدد کے واقعات میں نمایا اضافہ ہوا ہے اور اس دوران 60 نوجوان لاپتہ ہوئے ہیں۔

ساٹھ نوجوانوں کے لاپتہ ہونے کی خبریں بے بنیاد: جموں و کشمیر پولیس
ساٹھ نوجوانوں کے لاپتہ ہونے کی خبریں بے بنیاد: جموں و کشمیر پولیس

جموں و کشمیر پولیس نے ان خبروں کی تردید کی ہے جن میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ افغانستان میں طالبان کے کنٹرول کے بعد جموں و کشمیر میں کم از کم 60 نوجوان لاپتہ ہو گئے ہیں۔

جموں و کشمیر پولیس نے ٹویٹ میں آئی جی پی کشمیر وجے کمار کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا: 'کچھ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر خبریں چلائی جا رہی ہیں کہ افغانستان پر طالبان کے قبضے کے دوران وادی کشمیر کے مختلف حصوں سے 60 نوجوان لاپتہ ہو گئے ہیں۔ یہ سراسر بے بنیاد خبر ہے۔'

واضح رہے کچھ میڈیا اداروں نے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ گزشتہ ایک ماہ سے جموں و کشمیر میں تشدد کے واقعات میں نمایا اضافہ ہوا ہے اور اس دوران 60 نوجوان لاپتہ ہوئے ہیں۔

حال ہی میں آئی جی پی وجے کمار نے کہا تھا کہ نوجوانوں کی عسکری صفوں میں شمولیت ایک مسئلہ ہے جس کا مقابلہ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ انہوں نے نے نوجوانوں کے اہلخانہ سے اپیل کی تھی کہ وہ بچوں پر نظر رکھیں اور ان کو غلط راستے پر جانے سے روکے۔

اتوار کو چنار کور کے جی او سی لیفٹیننٹ جنرل ڈی پی پانڈے نے کہا تھا کہ جموں و کشمیر کے حالات قابو میں ہیں اور افغانستان کی صورتحال کے بارے میں فکرمند ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔

دلچسپ بات ہے کہ گزشتہ روز چنار کور کے جی او سی ڈی پی پانڈے اور آئی جی پی وجے کمار شوپیان گئے تھے جہاں انہوں نے سرگرم عسکریت پسندوں کے والدین سے ملاقات کی۔ انہوں نے والدین سے اپیل کی کہ وہ اپنے بچوں کو عسکریت پسندی کا راستہ ترک کرنے کو کہیں۔

یہ بھی پڑھیں:عسکریت پسندی چھوڑ دو، قومی دھارے میں واپس آؤ: جی او سی 15 کور

یہ پہلا موقع ہے کہ پولیس اور فوج کے دو سینیئر افسران نے جنوبی کشمیر میں عسکریت پسندوں کے والدین کے ساتھ اس طرح کی بات چیت کی ہے۔

ادھر نیشنل کانفرنس کے صدر و رکن پارلیمان ڈاکٹر فاروق عبداللہ کا کہنا ہے کہ طالبان کا اثر کہیں نہ کہیں ضرور پڑے گا انہوں نے ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ لیکن دیکھنا یہ ہے کہ اس کا کتنا اثر کس ملک پر پڑے گا۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details