پریاگ راج: الہ آباد ہائی کورٹ نے اتر پردیش حکومت کو ہدایت دی ہے کہ وہ سپریم کورٹ کے خلاف متنازع ریمارکس سے متعلق معاملے میں آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے سربراہ اسد الدین اویسی کے خلاف 24 اپریل تک کوئی کارروائی نہ کرے۔ واضح رہے کہ 2019 میں رام جنم بھومی بابری مسجد تنازع میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد اویسی نے مبینہ طور پر کہا تھا کہ سپریم کورٹ سپریم ہے لیکن ایسا نہیں کی وہ غلطی نہیں کرسکتا ہے۔ الہ آباد ہائی کورٹ کے جسٹس راجیو گپتا نے سی جے ایم کورٹ سدھارتھ نگر اترپردیش کے ذریعہ جاری کردہ سمننگ آرڈر کو چیلنج کرنے والی سی آر پی سی کی دفعہ 482 کے تحت اویسی کی طرف سے دائر درخواست میں یہ حکم دیا۔
اویسی کے وکیل نے دلیل دی کہ ان کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ 153 (A) کے تحت مقدمہ چلایا جا رہا ہے لیکن سیکشن 196(1) سی آر پی سی کے تحت متعلقہ اتھارٹی سے ضروری منظوری نہیں لی گئی تھی اور اس طرح پوری کارروائی قانون کی نظر میں غلط تھی۔ سنگل جج کی بنچ نے رائے دی کہ اس معاملے پر غور کرنے کی ضرورت ہے اور اس معاملے میں شکایت کنندہ کو نوٹس جاری کیا اور کیس کی سماعت کی اگلی تاریخ 24 اپریل مقرر کی۔