نئی دہلی: سپریم کورٹ نے سنہ 2000 کے لال قلعہ حملہ کیس میں لشکر طیبہ کے عسکریت پسند محمد عارف کی نظرثانی کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے اس کی سزائے موت کی توثیق کردی ہے۔ عدالت نے محمد عارف کی نظرثانی درخواست خارج کر دی۔ سپریم کورٹ نے دسمبر 2000 میں لال قلعہ حملہ کیس میں لشکر طیبہ کے عسکریت محمد عارف عرف اشفاق کی سزائے موت کو برقرار رکھا ہے۔ چیف جسٹس یو للت نے عارف کی نظرثانی کی درخواست مسترد کرتے ہوئے محمد عارف عرف اشفاق کی سزائے موت کو برقرار رکھا ہے۔ Supreme Court Affirms Death Penalty For Mohd Arif
بنچ میں جسٹس بیلا ایم ترویدی بھی شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کیس کی مجموعی صورتحال کو دیکھتے ہوئے اشفاق کا جرم ثابت ہو گیا ہے۔ اس معاملے کا تفصیلی حکم بعد میں اپ لوڈ کیا جائے گا۔ ممنوعہ عسکریت پسند تنظیم لشکر طیبہ نے 22 دسمبر سنہ 2000 کو لال قلعہ پر حملہ کیا تھا۔ اس حملے میں دو فوجیوں سمیت تین افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ بھارتی فوج کی جوابی کارروائی میں لال قلعہ میں دراندازی کرنے والے دو عسکریت پسند ہلاک ہوگئے تھے۔