اردو

urdu

ETV Bharat / bharat

Red Fort Attack 2000 Case لشکر طیبہ کے عسکریت پسند کی سزائے موت کی توثیق - لشکر طیبہ تنظیم سے وابستہ محمد عارف

سپریم کورٹ نے سنہ 2000 کے لال قلعہ حملہ کیس میں لشکر طیبہ کے عسکریت پسند محمد عارف کی نظرثانی کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے اس کی سزائے موت کی توثیق کردی ہے۔ Supreme Court Affirms Death Penalty For Mohd Arif

red-fort-attack-2000-case-supreme-court-affirms-death-penalty-for-mohd-arif
لشکر طیبہ کے عسکریت پسند کی سزائے موت برقرار

By

Published : Nov 3, 2022, 11:27 AM IST

Updated : Nov 3, 2022, 1:10 PM IST

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے سنہ 2000 کے لال قلعہ حملہ کیس میں لشکر طیبہ کے عسکریت پسند محمد عارف کی نظرثانی کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے اس کی سزائے موت کی توثیق کردی ہے۔ عدالت نے محمد عارف کی نظرثانی درخواست خارج کر دی۔ سپریم کورٹ نے دسمبر 2000 میں لال قلعہ حملہ کیس میں لشکر طیبہ کے عسکریت محمد عارف عرف اشفاق کی سزائے موت کو برقرار رکھا ہے۔ چیف جسٹس یو للت نے عارف کی نظرثانی کی درخواست مسترد کرتے ہوئے محمد عارف عرف اشفاق کی سزائے موت کو برقرار رکھا ہے۔ Supreme Court Affirms Death Penalty For Mohd Arif

بنچ میں جسٹس بیلا ایم ترویدی بھی شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کیس کی مجموعی صورتحال کو دیکھتے ہوئے اشفاق کا جرم ثابت ہو گیا ہے۔ اس معاملے کا تفصیلی حکم بعد میں اپ لوڈ کیا جائے گا۔ ممنوعہ عسکریت پسند تنظیم لشکر طیبہ نے 22 دسمبر سنہ 2000 کو لال قلعہ پر حملہ کیا تھا۔ اس حملے میں دو فوجیوں سمیت تین افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ بھارتی فوج کی جوابی کارروائی میں لال قلعہ میں دراندازی کرنے والے دو عسکریت پسند ہلاک ہوگئے تھے۔

عارف کو ٹرائل کورٹ نے نومبر 2005 میں موت کی سزا سنائی تھی۔ ٹرائل کورٹ نے عارف پر 4.35 لاکھ روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا تھا۔ اس کے ساتھ ہی دہلی ہائی کورٹ نے سنہ 2007 میں عارف کی سزائے موت کو برقرار رکھا تھا۔ اگست 2011 میں سپریم کورٹ نے محمد عارف کی نظرثانی کی درخواست بھی مسترد کر دی تھی۔ تاہم 2016 میں سپریم کورٹ نے ان کی نظرثانی کی درخواست پر دوبارہ سماعت کرنے کا فیصلہ کیا۔ جسے آج سپریم کورٹ نے دوبارہ خارج کرتے ہوئے سزائے موت کو برقرار رکھا ہے۔

مزید پڑھیں:

Last Updated : Nov 3, 2022, 1:10 PM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details