کانگریس کے سینیئر رہنما اور سابق وزیر خزانہ پی چدمبرم نے مرکزی بجٹ 2022-23 کو مایوس کن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس میں غریبوں، کمزور طبقوں، قبائلیوں، نوجوانوں اور متوسط طبقے کے لیے کچھ بھی نہیں ہے اور یہ پوری طرح سے'سرمایہ دارانہ بجٹ' ہے۔ Reaction of P. Chidambaram on Budget
پی چدمبرم نے منگل کے روز کانگریس ہیڈکوارٹر میں منعقدہ پریس کانفرنس میں بجٹ پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اس بجٹ میں عام آدمی کے لیے کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا ہے، اس لیے عوام اس بجٹ کو پوری طرح سے مسترد کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عوام سے جڑے سات، آٹھ اہم پہلو مودی حکومت اور وزیر خزانہ کے سامنے تھے، لیکن ان پر کوئی توجہ نہیں دی گئی اور انہیں مکمل طور پر نظر انداز کرتے ہوئے بجٹ کو سرمایہ دارانہ نظام کا مفاد بردار بنا دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملکی معیشت 2019-20 کی سطح پر ہے، یعنی ملک کی معیشت دو سال پیچھے چل رہی ہے، لیکن حکومت نے اس سے نکلنے کے لیے بجٹ میں کوئی قدم نہیں اٹھایا۔ کام کیسے آگے بڑھے گا اس کے لیے بجٹ میں وسائل اکٹھا کرنے کا کوئی انتظام نہیں کیا گیا۔ فی کس اخراجات 2019-20 میں 62,056 روپے سے گھٹ کر 2021-22 میں 59,043 روپے رہ گئے اور حکومتی پالیسیوں کی وجہ سے 4.6 کروڑ لوگوں کو انتہائی غربت میں دھکیل دیا گیا ہے لیکن اس سے نمٹنے کے لیے انتظامات نہیں کیے گئے ہیں۔
کانگریس رہنماء نے کہا کہ کروڑوں نوکریاں ختم ہوگئیں اور 84 فیصد گھرانوں کی آمدنی کے ذرائع ختم ہوگئے۔ فی کس آمدنی ایک لاکھ آٹھ ہزار سے کم ہو کر ایک لاکھ سات ہزار رہ گئی ہے۔ فی کس اخراجات 62 ہزار سے کم ہو کر 59 ہزار ہوگئے۔ نوجوانوں بالخصوص دیہی بچوں کا مستقبل تاریک ہو چکا ہے، ملک 116 ممالک کے ہنگر انڈیکس میں 101 ویں نمبر پر پہنچ گیا ہے اور افراط زر چھ فیصد کے پار ہو گیا ہے۔