مرکزی وزیر قانون روی شنکر پرساد نے پٹنہ میں بی جے پی کے ریاستی ہیڈکوارٹر میں منعقدہ پریس کانفرنس میں کہا کہ ممبئی کے سابق پولیس کمشنر پرمبیر سنگھ نے مہاراشٹر کے گورنر اور وزیراعلیٰ کو ایک خط لکھا ہے۔
روی شنکر پرساد کی پریس کانفرنس خط میں وزیر داخلہ انل دیشمکھ سے متعلق بدعنوانی کے الزامات عائد کیے گئے ہیں جس سے ادھو حکومت کی اصلی سچائی لوگوں کے سامنے آگئی ہے کہ کس طرح سے حکومت میں بیٹھے وزیر پولیس کے ذریعہ رقم جمع کرنے کا کام کرنے میں ملوث ہیں۔
مرکزی وزیر نے کہا کہ اس واقعہ میں جس پولیس افسر سچن وازے پر الزامات لگے ہیں وہ کئی سالوں تک معطل تھے اور ان کی معطلی کورونا مدت میں واپس لی گئی اور اس افسر کو پولیس محکمے میں ایک بڑی ذمہ داری بھی دی گئی ہے۔
روی شنکر پرساد نے سوالیہ انداز میں کہا کہ ایسے افسر کو آخر کس کے دباﺅ میں واپس لیا گیا، کیا وزیراعلیٰ یا پھر شیوسینا پر نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) سپریمو شرد پوار کا دباﺅ تھا، مہاراشٹر کی حکومت کو اس کا جواب دینا چاہئے، انہوں نے کہا کہ سچن وازے سال 2008 سے ہی شیوسینا کے متحرک رکن ہے۔
مرکزی وزیر نے کہا کہ افسر کا وزیراعلیٰ بچاﺅ کرتے ہیں، ملک میں ایسا نہیں ہوا کہ معاون پولیس انسپکٹر کا بچاﺅ وزیراعلیٰ کرتے ہوں اور وازے کے پیٹ میں کیا ہے جس کی وجہ سے انہیں وزیراعلیٰ بچانا چاہتے ہیں۔
مہاراشٹر حکومت وازے کو بچانے میں مصروف ہے جو کہیں نہ کہیں کسی بڑے راز کو چھپانے کی طرف اشارہ کرتا ہے، انہوں نے کہا کہ مہاراشٹر حکومت کو ڈر ہے کہ اگر وازے نے بیان دے دیا تو کئی راز پھر سے باہر آسکتے ہیں۔
روی شنکر پرساد نے این سی پی سپریمو شرد پوار کے کردار پر بھی سوال اٹھایا اور کہا کہ پولیس چیف کے ذریعہ انہیں بریفنگ دی جارہی ہے، کیا پوار حکومت کا حصہ ہیں، اس معاملے میں شرد پوار کی خاموشی سنگین سوال کھڑا کرتی ہے۔
اسی طرح اس معاملے میں وزیراعلیٰ ادھو ٹھاکرے کی خاموشی بھی کہیں نہ کہیں بڑا سوال کھڑا کرتی ہے، پارٹی اس معاملے کی غیر جانبدارانہ جانچ کے ساتھ ہی وزیر داخلہ انل دیشمکھ کے استعفیٰ کا مطالبہ کرتی ہے، انہوں نے کہا کہ پارٹی اس کے لیے لوٹ کی مہا اگھاڑی حکومت کے خلاف مہاراشٹر میں سڑکوں پر اترے گی۔