سنیکت کسان مورچہ کے رہنما راکیش ٹکیت (Rakesh Tikait) نے حیدرآباد کے اندرا پارک پر آن انڈیا کسان سنگھرش کوارڈی نیشن کمیٹی کے مہادھرنا سے خطاب میں واضح کیا کہ کسان مورچہ (Samyukt Kisan Morcha) میں کوئی ٹوٹ پھوٹ نہیں ہے۔ یہ افواہ اڑائی جارہی ہے کہ کسان مورچہ تین زرعی قوانین کی واپسی کے بعد بی جے پی کی حمایت کرے گا۔
انہوں نے دوٹوک انداز میں کہا کہ کسان مورچہ بی جے پی کی کوئی حمایت نہیں رہے گا اس غلط فہمی میں رہنے کی ضرورت نہیں ہے۔
انہوں نے بی جے پی پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ' کسان مورچہ کو توڑنے اور اس کے بعض لیڈروں کو لالچ دے کر بی جے پی میں شامل کرنے کی سازش کی جارہی ہے۔ دوسری جماعتوں کو توڑ کر اپنی پارٹی میں شامل کرنا بی جے پی کی ایک سازش ہے۔ کسان مورچہ حکومت کے بہکاوے میں آنے والا کوئی نہیں ہے'۔
انہوں نے کہا کہ یہ احتجاج جاری رہنے والا ہے کیونکہ حکومت اب سیڈ بل لانے کی تیاری کررہی ہے۔ اس بل کو کبھی بھی ایوان میں پیش کیاجاسکتا ہے۔ حکومت دودھ کی پالیسی بنانا چاہتی ہے۔ کیڑے ماردوا کا بل لانے کا ارادہ رکھتی ہے۔ وہ الیکٹرسٹی بل کے ساتھ ساتھ پولیوشن بل بھی لانا چاہتی ہے۔ اس کی جواب دہی کس کی ہوگی؟ پارلیمنٹ میں مہنگائی اور تین قانون پر بات کرنے کی ضرورت ہے۔'
انہوں نے کہاکہ ان تمام امور پر کمیٹی تشکیل دینے کی ضرورت ہے۔ ایم ایس پی پر ضمانت کے قانون کے بعد حکومت کمیٹی کی تشکیل عمل میں لائے۔ اس میں کسان مورچہ کے ذمہ دار وں کے ساتھ ساتھ حکومت کے نمائندے اور زرعی سائنسداں بھی شامل رہیں۔ یہ کمیٹی وقتا فوقتا مرکزی حکومت سے بات چیت کرتی رہے گی۔'
انہوں نے سیڈ بل کے نقصانات بتاتے ہوئے کہا کہ سیڈ بل کے تحت باہر کی کمپنیاں یہاں آکر بیج کا کاروبار کریں گی۔ کس کسان نے اپنے کھیت میں کونسا بیج بویا اس کی جانچ کی جائے گی۔ اگر کسان اس کا صحیح جواب نہیں دے گا تو اس کو سزا اور جرمانہ دونوں کی گنجائش اس میں رہے گی۔
انہوں نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ مرکزی حکومت دیگر قوانین بھی لانا چاہتی ہے۔ حکومت مختلف امور پر پارلیمنٹ کو الجھاکر ان بلز کو منظور کروانا چاہتی ہے۔ اس سے خبردار کرتے ہوئے تمام جماعتوں کے ارکان کو کسان مورچہ کی جانب سے مکتوبات روانہ کیے جائیں گے اور تمام جماعتوں سے اپیل کی جائے گی کہ کسان مورچہ کے ایجنڈہ کے مطابق کام کریں۔
انہوں نے کہاکہ ایوان میں ملک کی مہنگائی اور تین زرعی قوانین پر بحث کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے تین پیچیدہ زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کے ملک بھر میں احتجاج کے ایک برس کی تکمیل کے موقع پر شہر حیدرآباد کے اندرا پارک پر آن انڈیا کسان سنگھرش کوارڈی نیشن کمیٹی کے مہادھرنا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بعض لوگوں کو بیان بازی کرنے پر حکومت ہند پدم شری دیتی ہے۔ ان کی غلط بیان بازی کرنے کی کوئی اوقات نہیں۔'
انہوں نے نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو بڑی بڑی کمپنیاں چلاتی ہیں۔ اگر مرکز میں کسی پارٹی کی حکومت ہوتی تو ضرور کسانوں، قبائلیوں اور مزدوروں سے بات کرتی۔
ٹکیت نے حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کسانوں سے بات چیت کے موقع پر آر ایس ایس سے جس طرح کی ہدایت ملتی تھی اسی طرح مرکزی حکومت کسانوں سے بات کرتی تھی۔حکومت سے جتنے دور کی بات ہوئی، حکومت کے نمائندوں کو کسانوں کے سوالات کے جوابات دینے کیلئے دوسرے کمرہ میں جانا پڑتا تھا۔ اس کمرہ کا لنک راست دفتر وزیر اعظم سے تھا اوردفتر وزیر اعظم کا لنک راست طور پر ناگپور میں آر ایس ایس کے دفتر سے تھا۔ آج بھی ناگپور کے دفتر میں سوالات تیار کئے جاتے ہیں۔ یہ سوالات دہلی لائے جاتے ہیں۔ وہی سوالات میڈیا کے گھرانوں میں آتے ہیں۔ یہی سوالات میڈیا کے اینکرس پوچھتے ہیں جو ان کی مجبوری ہے۔