اردو

urdu

By UNI (United News of India)

Published : Dec 12, 2023, 10:30 PM IST

ETV Bharat / bharat

الیکشن کمیشن کو کمزور کرنے کی کوشش: اپوزیشن

اپوزیشن کے اختلاف کے باوجود راجیہ سبھا نے منگل کو چیف الیکشن کمشنر اور دیگر الیکشن کمشنروں کی تقرری کے متعلق بل کو صوتی ووٹ سے منظور کر لیا۔ اپوزیشن نے کہا کہ یہ بل الیکشن کمیشن کو کمزور کرتا ہے جبکہ انتخابی عمل حکومتی مداخلت سے پاک ہونا چاہیے۔ CEC Appointment Bill 2023

Etv Bharat
Etv Bharat

نئی دہلی: سرخیوں میں رہنے والے چیف الیکشن کمشنر اور دیگر کمشنرز (تقرری، سروس کی شرائط اور میعاد) سے متعلق بل 2023 کو منگل کو راجیہ سبھا میں کانگریس سمیت پوری اپوزیشن کی طرف سے سخت مخالفت کا سامنا کرنا پڑا اور بائیں بازو کی جماعتوں نے اسے سلیکٹ کمیٹی کو بھیجنے کا مطالبہ کیا۔

کانگریس کے لیڈر رندیپ سنگھ سرجے والا نے ایوان میں بل پر بحث شروع کرتے ہوئے کہا کہ یہ جمہوریت کی بنیاد کو کچلنے کی کوشش ہے۔ اس سے جمہوریت کی بنیاد کو نقصان پہنچے گا۔ جمہوریت کی بنیاد شفاف اور آزادانہ انتخابات ہیں اور ان کی بنیاد الیکشن کمیشن ہے۔ یہ بل الیکشن کمیشن کو کمزور کرتا ہے۔ ڈاکٹر بی آر امبیڈکر کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر حکومت جمہوری اور عوامی جذبات کو سمجھتی تو یہ بل نہ لاتی۔ انہوں نے کہا کہ انتخابی عمل حکومتی مداخلت سے پاک ہونا چاہیے۔

قبل ازیں وزیر قانون و انصاف ارجن میگھوال نے چیف الیکشن کمشنر اور دیگر کمشنرز (تقرری، سروس کنڈیشنز اور ٹرم آف آفس) بل 2023 کو غور و خوض اور منظوری کے لیے ایوان میں پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ بل سپریم کورٹ کی آبزرویشنز کے مطابق لایا گیا ہے۔ مارکسی کمیونسٹ پارٹی کے جان برٹاس اور وی سیواداسن نے اس بل کو ایوان کی سلیکٹ کمیٹی کو بھیجنے کی تجویز پیش کی۔

سرجے والا نے کہا کہ ایسا الیکشن کمیشن جس کی تقرری ایگزیکٹو کے ذریعہ کی جارہی ہے جمہوریت کو تباہ کردے گی۔ ایسا الیکشن کمیشن غیر جانبداری اور آزادی کو ختم کر دے گا۔ یہ بل آئین اور آئین بنانے والوں کی روح کو تباہ کر دے گا۔ حکومت جان بوجھ کر ایسا کر رہی ہے۔

کانگریس کے رکن نے کہا کہ حکومت اکثریت میں ہے اور من مانے طریقے سے فیصلے کر رہی ہے۔ وہ الیکشن کمیشن میں "اپنے لوگوں" کو تعینات کرنا چاہتی ہے۔ اسی لیے یہ بل لایا گیا ہے۔ حکومت "جیب والا الیکشن کمیشن" اور ایک ایسا الیکشن کمیشن چاہتی ہے جو اس کے کہنے پر کام کرے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی نیت ٹھیک نہیں ہے۔ حکومت من مانے طریقے سے قانون بنا رہی ہے۔

دراوڑمنیترکژگم ( ڈی ایم کے ) کے تروچی سیوا نے کہا کہ ان کی پارٹی اس بل کی مخالفت کرتی ہے کیونکہ یہ اس سلسلے میں سپریم کورٹ کے فیصلے سے متصادم ہے۔ سپریم کورٹ نے چیف الیکشن کمشنر اور دیگر الیکشن کمشنرز کی تقرری کے لیے ایک کمیٹی بنانے کی بات کی تھی جس میں وزیراعظم، قائد حزب اختلاف اور چیف جسٹس آف انڈیا شامل ہوں گے لیکن اس بل کے ذریعے حکومت نے اس میں چیف جسٹس کو تبدیل کردیا ہے اور اس کمیٹی میں وزیر قانون کو شامل کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی بیوروکریٹس کی ایک کمیٹی ممکنہ چیف الیکشن کمشنر اور دیگر الیکشن کمشنرز کی فہرست تیار کر کے سلیکشن کمیٹی کو بھیجے گی۔

یہ بھی پڑھیں

عام آدمی پارٹی (آپ) کے راگھو چڈھا نے بھی اس بل کی مخالفت کی اور کہا کہ بی جے پی اپنے سینئر لیڈر ایل کے اڈوانی کی تجاویز کو بھی قبول نہیں کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسٹر اڈوانی نے منموہن سنگھ حکومت کو تجویز پیش تھی کہ تشکیل دی جانے والی کمیٹی میں وزیر اعظم، وزیر قانون، دونوں ایوانوں، لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں اپوزیشن لیڈر اور چیف جسٹس کو شامل کیا جانا چاہئے ۔ جبکہ مودی حکومت نے چیف الیکشن کمشنر اور دیگر الیکشن کمشنروں کے انتخاب کے لیے اس بل میں وزیراعظم، وزیرقانون اور اپوزیشن لیڈر کو شامل کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔ ایسی صورت میں اس کمیٹی کی جانب سے ان عہدوں پر کسی غیر جانبدار شخص کے انتخاب کا امکان نہیں ہے کیونکہ اگر وزیراعظم اور وزیر قانون متفق ہوں تو اپوزیشن لیڈر کے اختلاف کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔

ترنمول کانگریس کے جواہر سرکار نے اس بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت سپریم کورٹ کے فیصلے کو پلٹنے کے لیے یہ بل لائی ہے۔ بیجو جنتا دل کے امر پٹنائک نے اس بل کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ عدالت عظمیٰ نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ جب تک پارلیمنٹ اس سلسلے میں قانون نہیں بناتی، وزیراعظم، قائد حزب اختلاف اور چیف جسٹس کی ایک کمیٹی الیکشن کمیشن کا انتخاب کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ اب حکومت اس کے لیے بل لائی ہے جو خوش آئند بات ہے۔ (یو این آئی)

ABOUT THE AUTHOR

...view details