نئی دہلی: سپریم کورٹ نے جمعہ کو راجیو گاندھی قتل کیس میں عمر قید کی سزا کاٹ رہے نلنی سری ہرن اور آر پی روی چندرن کی قبل از وقت رہائی کا حکم دیا۔ ان دونوں نے قبل از وقت رہائی کے لیے سپریم کورٹ کا رخ کیا تھا۔ جسٹس بی آر گاوائی اور بی وی ناگرتھنا کی بنچ نے کہا کہ اے جی پیراریولن کے معاملے میں سنایا گیا سپریم کورٹ کا فیصلہ اس معاملے میں بھی لاگو ہوتا ہے۔Rajiv Gandhi assassination case
نلنی جو فی الحال پیرول پر باہر ہیں، نے مدراس ہائی کورٹ کی جانب سے اپنی درخواست کو مسترد ہونے کے بعد جیل سے جلد رہائی کے لیے سپریم کورٹ کا رخ کیا تھا۔
راجیو گاندھی قتل معاملے میں سپریم کورٹ نے 6 قصورواروں کو رہا کردیا واضح رہے کہ آئین کے آرٹیکل 142 کے تحت اپنی غیر معمولی طاقت کا استعمال کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے 18 مئی کو پیراریولن کی رہائی کا حکم دیا تھا، جو 30 سال سے زیادہ جیل میں اپنی سزا کاٹ چکے ہیں۔ اس فیصلے کے بعد نلنی نے سپرپم کورٹ میں جیل سے جلد رہائی کے لیے درخواست دائر کی تھی۔ کسی معاملے میں "مکمل انصاف" کو یقینی بنانے کے لیے نلنی نے پیراریولن کے کیس کا حوالہ دیا کیونکہ پیراریولین نے بھی سپریم کورٹ سے اسی طرح کی راحت مانگی تھی۔
جس کے بعد آج عدالت نے راجیو گاندھی قتل معاملے میں 6 مجرمین کو راحت دیتے ہوئے رہائی کا حکم دیا ہے۔اس حکم کے ذریعہ عدالت نے ایس نلنی، جے کمار، آر پی روی چندرن، رابرٹ پیاس، سوتیندر راجا اور سری ہرن کو رہا کیا۔ وہ جیل میں اچھے اخلاق کے حامل پائے گئے اور ان سب نے جیل میں قیام کے دوران مختلف ڈگریاں حاصل کیں۔
خیال رہے کہ 21 مئی 1991 کی رات تمل ناڈو کے شہر سریپرمبدور میں ایک انتخابی ریلی میں ایک خاتون خودکش حملے میں سابق وزیراعظم راجیو گاندھی کا قتل کردیا گیا تھا۔ اس خاتون کی شناخت دھنو کے نام سے ہوئی تھی۔