کانگریس کے رہنما راہل گاندھی نے کہا کہ بی جے پی صحافت کو قتل کرنے کی کوشش کر رہی ہے، لیکن جھوٹ کے سامنے سچ کب رکا ہے۔
کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے یہ بیان ٹویٹ کے ذریعہ اس وقت کیا جب دو خاتون صحافی جو مبینہ طور پر تریپورہ میں تشدد کے حالیہ واقعات کی رپورٹنگ کرنے گئی تھیں، کو تریپورہ پولیس نے حراست میں لے لیا ہے۔
راہل گاندھی نے ہندی میں ایک ٹویٹ کیا جس میں انھوں نے ہیش ٹیگ 'Tripura' اور 'NoFear' استعمال کرتے ہوئے لکھا کہ "بی جے پی کا نظام صحافت کو مارنے میں مصروف ہے۔ لیکن جھوٹ کے سامنے سچ کب رکا ہے؟"۔
تریپورہ میں حالیہ تشدد کے واقعات کی رپورٹنگ کرنے والی دو خاتون صحافی کو تریپورہ پولیس نے اتوار کے روز فرضی رپورٹ شائع کرنے اور نشر کرنے کے الزام میں حراست میں لیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ وشو ہندو پریشد کی شکایت کے بعد تریپورہ میں صحافی سمریدھی ساکونیا اور سورنا جھا کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے، جس کے بعد تریپورہ پولیس نے دونوں صحافیوں کو حراست میں لے لیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں
وہیں ٹویٹر پر پوسٹ کردہ ایک ویڈیو میں صحافی سمریدھی ساکونیا نے کہا "میری ساتھی سورنا جھا اور میں تریپورہ تشدد کی زمینی رپورٹنگ کے لیے تریپورہ آئے تھے۔ اناکوٹی ضلع جانے سے پہلے ہم پولیس اسٹیشن گئے تھے اور انہیں بتایا تھا کہ ہم یہاں رپورٹنگ کے مقصد سے تریپورہ میں ہیں اور پولیس سے سیکورٹی کی درخواست کی ہے۔پال بازار اور چوموہانی بازار کے علاقوں میں رپورٹنگ کے دوران پولیس اہلکار دن بھر ہمارے ساتھ رہے۔ تقریباً 8.30 بجے ہمیں دھن نگر پولیس اسٹیشن سے ایک کال موصول ہوتی ہے، جس میں ہماری نقل و حمل کی تفصیلات طلب کی جاتی ہیں۔ اپنے وکلاء سے مشورہ کرنے کے بعد، ہم نے تمام تفصیلات فراہم کیں۔"
خاتون نے مزید کہا، "صبح 5.30 بجے کے قریب، جب ہم ہوٹل سے چیک آؤٹ کر رہے تھے کہ ایک پولیس والا آیا اور کہا کہ ہمارے خلاف وی ایچ پی کے اراکین نے شکایت درج کروائی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ ہم نے فرقہ وارانہ ہم آہنگی میں خلل ڈالا ہے۔ اور ہمیں CrPC کی دفعہ 41 (A) کے تحت نوٹس دیا ہے اور ہمیں 21 نومبر کو پولیس کے سامنے پیش ہونے کو کہا ہے۔
واضح رہے کہ قبل ازیں مرکزی وزارت داخلہ نے ہفتہ کو کہا تھا کہ تریپورہ میں ایک مسجد کی تباہی اور توڑ پھوڑ کے بارے میں سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی خبریں جعلی اور غلط بیانی پر مبنی ہیں۔
وزارت نے یہ بھی کہا کہ تریپورہ میں اس طرح کے کسی بھی واقعے میں معمولی یا سنگین چوٹ یا کسی شخص کی عصمت دری یا موت کی کوئی اطلاع نہیں ہے جیسا کہ کچھ سوشل میڈیا پوسٹوں میں الزام لگایا گیا ہے۔