اردو

urdu

ETV Bharat / bharat

پڈوچیری میں کانگریس حکومت کا زوال: سیاسی دفاع یا کانگریس قیادت کی لاعلمی؟

کرن بیدی نے بھی پڈوچیری میں سیاسی ہنگامہ آرائی میں اہم کردار ادا کیا، جب وہ مرکزی خطہ کی لیفٹیننٹ گورنر تھیں۔ نارائن سامی نے اکثر ان پر الزام لگایا تھا کہ وہ منتخب حکومت کے کام میں مداخلت کرتے ہوئے گورننس کے عمل میں خلل ڈالتی ہیں۔

Puducherry
Puducherry

By

Published : Feb 25, 2021, 10:11 AM IST

یونین کابینہ نے پڈوچیری میں صدر راج نافذ کرنے کی سفارش کی ہے کیوں کہ بی جے پی اور اس کے اتحادیوں نے مرکزی خطے میں حکومت کی تشکیل کا دعویٰ نہیں کیا۔

کانگریس کی زیرقیادت حکومت پارٹی کے سابق صدر راہل گاندھی کے پڈوچیری کے دورے کے ایک دن بعد ہی گر گئی۔

اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ کانگریس کی زیر قیادت حکومت والی ریاست میں سیاسی بحران سے کانگریس کی مرکزی قیادت نہ صرف لاعلم ہے بلکہ اس کے تدارک کے لئے کسی قسم کا لائحہ عمل تیار کرنے میں بھی ناکام ہے۔

تاہم سینئر صحافی اور سیاسی تجزیہ کار رشید قدوائی کی بھی اس معاملے میں ایک مختلف رائے ہے۔ ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ "ظاہر ہے، مرکزی قیادت اپنی ذمہ داری سے نہیں بچ سکتی اور اس میں کمی ہے کہ وہ پارٹی کو متحد رکھنے کی قابلیت نہیں رکھتی ہے لیکن میرے خیال میں اگر وہ چاہتے بھی تو بھی سیاست میں اصول اور اخلاقیات کی کوئی گنجائش نہیں بچتی۔ مدھیہ پردیش میں کمل ناتھ کانگریس کے سب سے بہترین کھلاڑی تھے لیکن وہ بھی اپنی حکومت نہیں بچا سکے''۔

انہوں نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ "پارلیمنٹری جمہوریت میں سیاسی عدم استحکام کو ایک لعنت کا رجحان سمجھا جاتا ہے۔ حالیہ برسوں میں چاہے گوا کاذکر ہو، منی پور، کرناٹک، یا مدھیہ پردیش اکثریت پر قبضہ کرنا ایک فن بن گیا ہے۔

لہذا یہ کانگریس یا بی جے پی کا سوال نہیں ہے، اس کا الزام کانگریس پر بھی عائد ہوتا ہے لیکن کچھ ایسے واقعات ہوئے جو پارٹی کے کنٹرول سے باہر تھے۔

دریں اثنا کرن بیدی نے پڈوچیری میں سیاسی ہنگامہ آرائی میں بھی اہم کردار ادا کیا، جب وہ مرکزی خطہ کی لیفٹیننٹ گورنر تھیں۔ نارائن سامی نے اکثر ان پر الزام لگایا تھا کہ وہ منتخب حکومت کے کام میں مداخلت کرتے ہوئے گورننس کے عمل میں خلل ڈالتی ہیں۔ انہیں اپنے کام کرنے کے انداز سے قانون ساز کو "تھکانے" اور "چڑچڑانے" کا ذمہ دار ٹھہرایا جاسکتا ہے۔

"گورنر یا لیفٹیننٹ گورنر کے کردار پر دوبارہ نظر ثانی کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ ان میں سے بیشتر مرکزی حکومت کے نمائندے کی حیثیت سے کام کرتے ہیں۔ ان کا مینڈیٹ آئین کا تحفظ کرنا ہے۔ اب ایسا ہو گیا ہے جیسے دو ٹیمیں میچ کھیل رہی ہیں اور امپائر کون ہے پتہ نہیں۔ قدوائی نے زور دے کر کہا کہ نگرانی کرنے والا خود بھی کسی ٹیم کے ساتھ صف بندی کرتا ہے تو یہ ایک غیر منصفانہ اور غیر اخلاقی ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details