جنوبی کشمیر کے ضلع شوپیاں میں کشمیری پنڈت سمیت دو مہاجر مزدوروں کی ہلاکت کے خلاف جموں میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے سڑکوں پر آکر حکومت کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے اور پاکستان کے خلاف بھی نعرہ بازی کی۔ جموں کے رانی پارک علاقے میں ڈوگرہ فرنٹ کے کارکنان نے پارٹی صدر اشوک گھپتا کی نگرانی میں زور دار احتجاج کیا اور فاروق عبداللہ کے بیان کی مذمت کی جبکہ شیو سینا اور بجرنگ دل کے کارکنان نے بھی احتجاج کیا۔
اس موقع پر مظاہرین نے کہا کہ شوپیاں میں کشمیری پنڈت کی ہلاکت کے بعد اب دو مزدوروں کا قتل کیا گیا، جسے یہ صاف ظاہر ہوتا ہے کہ وادی میں حالات ٹھیک نہیں ہیں۔ مظاہرین نے بتایا کہ سرکار کی جانب سے بلند بانگ دعوئے کئے جارہے ہیں لیکن مٹھی بھر کشمیری پنڈتوں اور بیرون ریاست کے لوگوں کی جان بچانے میں انتظامیہ ناکام ہوئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ایسے واقعات کے خلاف سب کو آواز اٹھانی چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آخر ایک معصوم انسان کو قتل کر کے کسی کو کیا حاصل ہو سکتا ہے۔
بتادیں کہ عسکریت پسند نے شوپیاں ضلع کے حرمین علاقے میں اس وقت دو غیر مقامی مزدوروں پر ہینڈ گرنیڈ سے حملہ کیا، جب وہ حرمین شوپیاں میں کرایہ پر لیے گئے ایک کمرے میں آرام کر رہے تھے۔ عسکریت پسند نے دونوں مزدوروں پر ہینڈ گرنیڈ سے حملہ کیا، جس کی وجہ سے دونوں غیر مقامی مزدور زخمی ہوگئے۔ جنہیں فوری طور پر اسپتال میں داخل کرایا گیا جہاں ڈاکٹرز نے انہیں مردہ قرار دے دیا۔ ہلاک شدہ مزدوروں کی شناخت رام ساگر اور منیش کمار کے طور پر ہوئی ہے۔ جن کا تعلق اترپردیش کے ضلع کنوج سے تھا۔