جامعہ کا یہ طلبا گروپ یوپی گیٹ پر جاری کسانوں کے احتجاج میں شامل ہونے پہنچا تھا لیکن کسانوں نے انہیں واپس کر دیا۔
واضح ہو کہ کسان رہنما پیر کے روز صبح 8 بجے سے شام 5 بجے تک بھوک ہڑتال کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: کسانوں کی آج 12 گھنٹے کی بھوک ہڑتال
پولیس نے بتایا کہ اتوار کے روز مرکز کے نئے زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کے یوپی گیٹ (غازی آباد - دہلی غازی پور بارڈر) پر جاری احتجاج میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبا شامل ہونے پہنچے تھے لیکن انہیں اجازت دینے سے انکار کر دیا گیا۔
پولیس نے بتایا کہ لڑکیوں سمیت چھ طلبا کا گروپ 'ڈفلی' کے ساتھ گاتے اور بجاتے ہوئے کسانوں کے احتجاج میں شامل ہونے پہنچا تھا۔
ڈی ایس پی انشو جین نے بتایا کہ جب کسان رہنماؤں نے مظاہرے کے مقام پر ان کی موجودگی پر اعتراض کیا تو پولیس نے طلبا کو واپس بھیج دیا۔
دریں اثنا بھارتی کسان یونین (بی کے یو) کے قومی ترجمان راکیش ٹکیٹ نے کہا کہ حکومت کسانوں کے اتحاد کو توڑنا چاہتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کسان ابھی بھی بڑی تعداد میں احتجاجی مقام پر پہنچ رہے ہیں اور تینوں زرعی قوانین کے خلاف جاری احتجاج 'تاریخی' ہوگا۔
بی کے یو کے رہنما کے حوالے سے ایک پریس ریلیز میں کہا گیا کہ کسان رہنما پیر کی صبح 8 بجے سے شام 5 بجے تک بھوک ہڑتال کریں گے۔
ٹکیٹ نے بتایا کہ تمام ضلعی صدر دفاتر کے کسان پیر کو بھی احتجاج کریں گے۔
پریس ریلیز کے مطابق ہریانہ میں چرخی دادری کے آزاد رکن اسمبلی سومویر سانگوان اور دہلی، شاہدی پور، راشٹریہ بالمیکی مہا سنگھ کے صدر مدن لال بالمیکی نے بھی ٹکیٹ کو تعاون دینے کا اعلان کیا ہے۔