ملک میں نفرت کو فروغ دینے اور مسلم شناخت اور ثقافت کو نشانہ بنانے کے لیے بی جے پی اور آر ایس ایس کے خلاف آج خاموش احتجاجی مارچ اے ایم یو کیمپس میں طلبہ نے نکالا، جس کے مدنظر یونیورسٹی باب سید پر خاصی تعداد میں پولیس کو تعینات کیا گیا تھا۔
آج کے اس احتجاجی مارچ کے پوسٹر بینر سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد یونیورسٹی انتظامیہ گزشتہ دو تین روز سے اے ایم یو طلبہ رہنماؤں پر دباؤں بنا رہی تھی کہ آج کا احتجاجی مارچ کو نہ نکالا جائے لیکن یونیورسٹی انتظامیہ کا دباؤ احتجاج کو نہ روک سکا، دباؤ سے طلباء و طالبات کی تعداد ضرور کم ہوگئی۔ بی جے پی آر ایس ایس کے خلاف احتجاجی مارچ کو مدنظر رکھتے ہوئے کسی بھی ناخوش گوار واقعہ سے بچنے کے لیے پراکٹوریل ٹیم سمیت علیگڑھ انتظامیہ کی جانب سے خاصی تعداد میں پولیس فورس کو باب سید کے قریب تعینات کیا گیا تھا۔
یونیورسٹی کی ریسرچ سکالر فوزیہ نے بی جے پی اور آر ایس ایس کے ذریعے ملک میں مسلمانوں کے خلاف پھیلائی جارہی نفرت اور مسلمانوں کو نشانہ بنائے جانے پر غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا جس طریقے سے ملک میں اب مسلم خواتین کو ان کے لباس کو لے کر نشانہ بنایا جارہا ہے وہ ایک شرمناک بات ہے، فوزیہ نے کہا اب ہمیں گھر سے نکلنے پر ڈر لگتا ہے کہ کہیں ہمارے مذہب اور لباس کی وجہ سے ہماری موب لنچنگ نہ کردیں اس لئے ہماری صدر جمہوریہ سے مطالبہ ہے کہ وہ ملک میں مسلم کی حفاظت کو یقینی بنائے کیونکہ ملک میں مسلم محفوظ نہیں ہیں۔