نارائن پور: ریاست چھتیس گڑھ کے بینور سے مذہب کی تبدیلی معاملے کی تحقیقات کے لیے بی جے پی کا ایک وفد نارائن پور جا رہا تھا جسے پولیس انتظامیہ نے بینور تھانے کے سامنے روک دیا تھا۔ تقریباً سات گھنٹے تک بی جے پی لیڈروں اور قبائلی سماج کے لوگوں کی پولیس کے ساتھ ہاتھا پائی ہوئی۔ اس دوران بی جے پی کا وفد بھی نارائن پور جانے پر بضد رہا۔ اس کے بعد رات 9 بجے 6 ارکان پر مشتمل ٹیم واپس کونڈگاؤں کی طرف لوٹ گئی۔ اس دوران قبائلی سماج کے رہنما و بی جے پی کے ضلع صدر روپسائی سلام سمیت 4 دیگر ملزمین کو گرفتار کیا گیا جس کے خلاف بی جے پی کے لیڈران اور تمام قبائلی سماج کے لوگوں نے منگل کو مظاہرہ کیا۔ مظاہرین نے ملزمین کی رہائی اور 6 رکنی ٹیم کو نارائن پور ہیڈ کوارٹر جانے کی اجازت دینے کا مطالبہ کیا۔ بنور پرگنہ، ایڈکا پرگنہ اور بیانار پرگنہ کے قبائلیوں نے بھی بھٹ پال کے چکہ جام میں شرکت کی۔ اس دوران کونڈاگاؤں نارائن پور مین روڈ پر ٹریفک مکمل طور پر درہم برہم ہوگئی۔ Narayanpur Conversion Case
نارائن پور میں تبدیلی مذہب کو لے کر کئی دنوں سے ہنگامہ جاری ہے۔ وشو دیپتی اسکول کے احاطے میں واقع کیتھولک چرچ میں ادیواسی سماج کے لوگوں نے حملہ کیا تھا اس حملے کے بعد پانچ لوگوں کو گرفتار کرکے اسی روز عدالت میں پیش کیا گیا جہاں سے انہیں جیل بھیج دیا گیا، پیر کو صبح ہوئے اس حملے میں قبائلی سماج کے ہزاروں لوگ بھی شامل تھے۔ بی جے پی نے نارائن پور میں پیر کے واقعہ کے حوالے سے ایک تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی ہے۔ جس میں ریاست کے سابق وزیر تعلیم کیدار کشیپ، مہیش گگڈا، موہن مانڈاوی اور سنتوش پانڈے شامل ہیں۔ بی جے پی کا وفد نارائن پور آرہا تھا۔ بینور پولیس نے انہیں نارائن پور سے 20 کلومیٹر پہلے ہی روک دیا تھا۔ جس کی وجہ سے تمام ناراض لیڈر وہیں دھرنے پر بیٹھ گئے اور نعرے بازی کرتے رہے۔ نارائن پور کلکٹر اجیت بنسل کی یقین دہانی کے بعد بی جے پی کی 6 رکنی ٹیم بینور سے واپس لوٹ گئی۔