پلوامہ:جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ میں مقامی لوگوں نے علاقہ میں اینٹ کا بھٹا قائم کرنے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے ناراضگی ظاہر کی ہے۔ دراصل پلوامہ کے کریواس میں ہزاروں کنال اراضی موجود ہے، جہاں پر بادام، سیب کے ساتھ ساتھ دیگر میوہ جات سمیت دیگر فصلوں کو بھی اُگایا جاتا ہے۔ کریواس اراضی میں سب سے زیادہ بادام کی کاشت کی جاتی ہے، جہاں اس بادام کی صنعت سے وادیِ کشمیر کے لاکھوں لوگ بلواسطہ یا بلاواسطہ روزگار حاصل کر رہے ہیں۔
مقامی لوگوں کا الزام ہے کہ اس صنعت کو ہر طرف سے نقصان پہنچانے کی برابر کوشش جاری ہے۔ اس ضمن میں کسان اس صنعت کو بچانے کے لیے انتظامیہ سے اپیل کر رہے ہیں۔ وہیں انتظامیہ نے بھی اس صنعت کو فروغ دینے کے لیے ہائی ڈینسٹی پودے متعارف کئے ہیں، جس سے اس صنعت کو فروغ مل سکتا ہے۔ تاہم اس بادام صنعت کو بچانے کے لئے اگرچہ محمکہ باغبانی اور کسان نے اپنی جدوجہد جاری رکھی ہیں تاہم کچھ خودغرض عناصر اس صنعت کو ختم کرنے کے پیچھے لگے ہیں اور وہ ان بادام کے درختوں کو کاٹ کر ان کریواس میں اینٹوں کا بھٹا قائم کرنا چاہتے ہے، جس سے یہ پوری کریواس کو نقصان پہنچانے کا خطرہ لاحق ہے۔
اس ضمن میں ضلع پلوامہ کے زڈورہ علاقے میں لاکھوں کنال کرایوس موجود ہے، جہاں پر بادام کے ساتھ ساتھ سیبوں کے باغات ہیں جبکہ ان باغات میں کسان سرسوں، مٹر اور دیگر سبزیوں کی بھی کاشت کرتے ہیں، جہاں سے وہ اپنا روزگار کما رہے ہیں۔ ساتھ ہی دوسرے لوگوں کو بھی روزگار کمانے کا موقع فراہم کیا جا رہا ہے۔ تاہم اس کریواس کے بیچوں بیچ کچھ خود غرض عناصر نے اینٹوں کا بھٹا قائم کرنے کے لئے زمین کو لیز پر دینے دینے کا فیصلہ کیا ہے، جس کی وجہ سے ان کریواس میں موجود بادام کے درختوں کو کاٹنے کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے اور اس صنعت کو مزید نقصان پہنچانے کا خطرہ لاحق ہوگیا ہے۔ جبکہ اس اینٹوں کے بھٹا کے آس پاس دوسرے کسانوں نے اینٹوں کا بھٹا قائم کرنے پر اپنا احتجاج درج کراتے ہوئے کہا کہ اینٹوں کا بھٹا قائم ہونے کی وجہ سے ہمارے فصلوں کو نقصان ہوگا ساتھ ہی ماحولیاتی آلودگی بھی بڑھ جائے گی، ہمارے باغات کو بھی اس سے کافی نقصان ہوگا۔