اسلام آباد: پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان نے ایک ویڈیو جاری کرکے میڈیا پر 'پابندی' کے حوالے سے مرکزی حکومت پر شدید نکتہ چینی کی۔ انہوں نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ پچھلے گیارہ مہینے سے یہ امپورٹڈ حکومت اور ان کے سہولت کاروں نے میڈیا کے اوپر مسلسل دباو بنا رکھا ہے کہ عمران خان کو میڈیا کوریج سے باہر کرو۔ میڈیا پر تحریک انصاف کی کوریج کم کرنے کے لیے مسلسل دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔ انہوں نے واضح طور پر جنرل باجوہ کا نام لیتے ہوئے کہا کہ وہ خود میڈیا ہاوسز کو فون کر کے کہتے تھے کہ عمران خان کی کوریج نہ کرو۔ انہوں نے مزید کہا کہ زیادہ تر میڈیا ہاؤسز نے اس دباؤ میں آکر ہماری کوریج بند کر دی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان اور باجوہ کے دباؤ کے باوجود جو میڈیا ہاؤسز ہمارے ساتھ کھڑے ہوئے ان میں 'بول' کے شعیب شیخ تھے اور سب سے زیادہ 'ر اے آر وائی' تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں آج خاص طور سے شعیب شیخ کو داد دینا چاہتا ہوں کہ تمام طرح کے دباؤ کے باجود وہ آزادی رائے اور آزادی صحافت کے ساتھ کھڑے رہے۔ انہوں نے کہا کہ شعیب شیخ کو آج جیل میں صرف اس لیے ڈالا گیا ہے، کیونکہ انہوں نے عمران خان کی کوریج نہ کرنے کے دباؤ کو ماننے سے انکار کر دیا۔ اے آر وائی کا بھی یہی قصور تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس مشکل وقت میں ہم شعیب شیخ اور اے آر وائی کے ساتھ کھڑے ہیں۔ انہوں نے موجودہ حکومت پر فسطائی طرز عمل اختیار کرنے کا الزام عائد کیا۔
قابل ذکر ہے کہ پاکستان کی ایک ہائی کورٹ نے جمعرات کو معزول وزیراعظم عمران خان کی سیٹلائٹ چینلز سے تقاریر اور پریس میٹنگز نشر کرنے پر حکومتی پابندی کو کالعدم قرار دے دیا۔ پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے گزشتہ ہفتے پاکستان تحریک انصاف پارٹی کے سربراہ کی تقاریر پر پابندی لگا دی تھی جب سابق آرمی چیف قمر جاوید باجوہ کو لاہور میں اپنے حامیوں سے خطاب میں نشانہ بنایا گیا تھا۔ جمعرات کو سماعت کے بعد عدالت کے ایک اہلکار نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شمس محمود مرزا نے پیمرا کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی تقاریر اور پریس ٹاکس کی نشریات پر عائد پابندی کو معطل کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ نے فوری طور پر پابندی ہٹانے کا حکم دیا۔