پریس کونسل آف انڈیا کی جانب سے جموں و کشمیر میں آزادئ صحافت کے حوالے سے حقائق تلاش کرنے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جموں و کشمیر میں میڈیا پر بڑے پیمانے عائد پابندیوں کے ذریعے دھیرے دھیرے میڈیا کا گلہ گھونٹ دیا جارہا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یونین ٹیریٹری انتظامیہ کو شبہ ہے کہ کشمیر کے مقامی صحافیوں کی ایک بڑی تعداد عسکریت پسندوں کی "ہمدرد" ہے اور "ملک دشمنی کے خیال کی قائل ہے۔
رپورٹ کے مطابق مرکز کے زیر انتظام علاقے کے سربراہ لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے اس لئے مختلف صحافتی امور میں ترجیحی صحافیوں کو منتخب کیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ گزشتہ سال 29 ستمبر کو پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر و سابقہ وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کی شکایت پر پریس کونسل آف انڈیا کے چیئرمین جسٹس سی کے پرساد نے ایک فیکٹ فائنڈنگ ٹیم تشکیل دی تھی۔ محبوبہ مفتی نے الزام لگایا تھا کہ کشمیر میں صحافیوں کو اپنے فرائض انجام دینے میں سیکورٹی فورسز اور حکام کا دباؤ بنا رہتا ہے۔
اپنی شکایت میں انہوں نے کہا تھا کہ صحافیوں کو مبینہ طور پر غیر قانونی طریقے سے طلب کیا جاتا ہے ان کے گھروں پہ چھاپے مارے جاتے ہیں اور مختلف سخت قوانین کے تحت انہیں گرفتار کرکے ہراساں کیا جاتا ہے۔