نئی دہلی: کانگریس نے سپریم کورٹ کے سابق جج عبدالنذیر کی ریٹائرمنٹ کے چھ ہفتے کے اندر آندھرا پردیش کے گورنر کے طور پر تقرری پر سخت اعتراض کیا ہے۔ اس طرح کی تقرریوں کے خلاف آنجہانی بی جے پی لیڈر اور سابق وزیر قانون ارون جیٹلی کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے، کانگریس نے کہا کہ یہ اقدام عدلیہ کی آزادی کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے۔ کانگریس کے جنرل سکریٹری جے رام رمیش نے ارون جیٹلی کے 2012 کے تبصرے کا ایک ویڈیو ٹویٹ کیا، جس میں ارون جیٹلی کو یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ ریٹائرمنٹ سے پہلے کے فیصلے ریٹائرمنٹ کے بعد ملنے والی ملازمتوں سے متاثر ہوتے ہیں، یہ عدلیہ کی آزادی کے لیے خطرہ ہے۔
جے رام رمیش نے اس ویڈیو کو ٹویٹ کیا اور لکھا، "یقینی طور پر پچھلے 3-4 سالوں میں اس کے کافی ثبوت ملے ہیں۔خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق، کانگریس لیڈر ابھیشیک مون سنگھوی نے بعد میں ایک پریس کانفرنس میں واضح کیا کہ ہم کسی شخص یا فرد کے بارے میں بات نہیں کر رہے ہیں۔ سنگھوی نے ارون جیٹلی کے ریمارکس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ذاتی طور پر، میں ان (نذیر) کے لیے بہت احترام کرتا ہوں۔ میں انہیں جانتا ہوں، یہ ان کے بارے میں بالکل بھی نہیں ہے۔ ہم اصولی طور پر اس کی مخالفت کرتے ہیں۔ یہ مایوس کن ہے اور اس کے لیے ایک بڑا خطرہ عدلیہ کی آزادی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
Abdul Nazeer Appointed as Governor ایودھیا معاملے میں فیصلہ سنانے والی بنچ کے رکن جسٹس عبدالنذیر گورنر بنے
سی پی ایم کے رہنما اور راجیہ سبھا کے رکن اے اے رحیم نے بھی حکومت کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے اسے جمہوریت پر داغ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ جسٹس نذیر کو یہ تجویز ماننے سے انکار کر دینا چاہیے تھا۔ رحیم نے ایک فیس بک پوسٹ میں لکھا کہ مرکزی حکومت کا جسٹس عبدالنذیر کو گورنر بنانے کا فیصلہ ملک کے آئینی اقدار کے مطابق نہیں ہے۔ یہقابل مذمت ہے۔ انھیں (نذیر) یہ پیشکش قبول کرنے سے انکار کر دینا چاہیے۔ ملک کا اپنے عدالتی نظام پر سے اعتماد نہیں کھونا چاہیے۔ مودی سرکار کے ایسے فیصلے ہندوستانی جمہوریت پر دھبہ ہیں۔
بی جے پی کے قومی جنرل سکریٹری بی ایل سنتوش نے اپوزیشن پر طنز کیا اور یاد دلایا کہ ججوں کی بطور گورنر تقرری کوئی پہلی دفعہ نہیں ہے۔ اس سے قبل سابق چیف جسٹس آف انڈیا جسٹس پی سداشیوم اور سابق جسٹس ایم فاطمہ بیوی کو گورنر مقرر کیا گیا تھا۔ انھوں نے ٹویٹ کیا کہ جیسا کہ آج کل ایک رواج بن گیا ہے کونگی - لیفٹ ایکو سسٹم جسٹس (ریٹائرڈ) عبدالنذیر کی آندھرا پردیش کے گورنر کے طور پر تقرری کی مخالفت کرتا ہے۔ ایکو سسٹم کے لیے اس کا سب سے بڑا گناہ سری رام جنم بھومی کا فیصلہ ہے۔
واضح رہے کہ جسٹس (ریٹائرڈ) عبدالنذیر نومبر 2019 میں آئینی بنچ میں ان پانچ ججوں کا حصہ تھے جنہوں نے ایودھیا (اتر پردیش) میں متنازعہ مقام پر رام مندر کی تعمیر کی راہ ہموار کی تھی اور مرکز کو دوسری جگہ پر مسجد کی تعمیر کے لیے سنی وقف بورڈ کو پانچ ایکڑ اراضی دینے کی ہدایت دی تھی۔ اس کے علاوہ جسٹس عبدالنذیر کئی بڑے فیصلوں کا حصہ تھے، جن میں 'تین طلاق'، 'ڈیمونیٹائزیشن' اور 'پرائیویسی کے حق' کو بنیادی حق قرار دینا شامل ہے۔