یوگا گرو سوامی رام دیو ایسا لگتا ہے کہ ہمیشہ سرخیوں میں رہنا چاہتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ایک بیان کی بحث ختم نہیں ہوتی، تب تک رام دیو کچھ ایسا کرتے ہیں کہ وہ پھر سے موضوع بحث بن جاتے ہیں۔ خواتین سے متعلق ان کے اس بیان کو لے کر اس بار بھی ایک تنازعہ کھڑا ہو گیا ہے، جو انہوں نے مہاراشٹر میں نائب وزیر اعلیٰ کی اہلیہ کی موجودگی میں خواتین کے حوالے سے دیا تھا۔ جس کی وجہ س رام دیو کو اپنے آبائی علاقے اتراکھنڈ میں بھی مخالفت کا سامنا ہے۔ سیاسی جماعتوں سے لے کر باباؤں تک، سنت بھی مشورہ دے رہے ہیں کہ بابا، ایسے الفاظ آپ کے منہ کو زیب نہیں دیتے۔ حالانکہ تنازعہ بڑھنے پر انہوں نے معافی مانگ لی ہے، لیکن اس سے پہلے بھی کئی بار ایسا ہوا ہے جب رام دیو کے متنازعہ بیانات سرخیوں میں رہے۔ Yoga Guru Baba Ramdev Controversial statements
یوگا گرو بابا رام دیو کے متنازعہ بیانات سے پرانا رشتہ دراصل بابا رام دیو مہاراشٹر میں عوام سے خطاب کر رہے تھے۔ اس وقت ان کے ساتھ اسٹیج پر کئی بڑی شخصیات بھی بیٹھی تھیں۔ جس میں کچھ خواتین شامل تھیں، لیکن بولتے ہوئے رام دیو نے کچھ ایسا کہہ دیا جس کا ہر طرف چرچا ہو رہا ہے۔ رام دیو کے بیان کو خواتین کی توہین قرار دیا جا رہا ہے۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ رام دیو نے کہا تھا کہ "ساڑھی پہننے کا کوئی وقت نہیں تھا، کوئی مسئلہ نہیں، اب گھر جا کر ساڑھی پہنو، خواتین ساڑھی پہننا پسند کرتی ہیں، خواتین سلوار سوٹ میں بھی اچھی لگتی ہیں اور میری رائے میں بغیر کچھ پہنے۔ "اچھا لگ رہا ہے۔" تاہم رام دیو کے اس بیان کو سن کر ایسا لگتا ہے کہ بابا جو کہنا چاہتے تھے وہ نہیں بول سکے لیکن اچانک انہوں نے وہ بات کہہ دی جس کا انہوں نے سوچا بھی نہیں تھا۔ ساتھ ہی ان کا یہ بیان کیمرے میں ریکارڈ ہو گیا ہے۔ رام دیو کا یہ بیان سامنے آتے ہی مہاراشٹر سے لے کر اتراکھنڈ تک احتجاج شروع ہو گیا۔ بابا رام دیو کے اس بیان پر اتراکھنڈ کانگریس نے بھی اعتراض کیا ہے۔
کانگریس کا کہنا ہے کہ بابا رام دیو کا یہ بیان انتہائی قابل مذمت اور حیران کن ہے۔ بابا رام دیو جیسا شخص جس کی دنیا میں ایک الگ پہچان ہے۔ لوگ انہیں یوگا گرو کے نام سے جانتے ہیں لیکن اگر بابا رام دیو ایسا بیان دیتے ہیں تو کہیں نہ کہیں اسے خواتین کی توہین سے جوڑا جا رہا ہے۔ یہاں ماؤں بہنوں کی پوجا کی جاتی ہے۔ اس ہندوستان میں رہتے ہوئے بابا رام دیو کا ایسا بیان دینا کسی بھی صورت میں درست نہیں ہے۔ اتراکھنڈ کرانتی دل کے لیڈر شیو پرساد سیموال سوامی رام دیو کو وہ لمحہ یاد دلا رہے ہیں جب 4 جون کی رات رام دیو کالے دھن کو لے کر احتجاج پر بیٹھ گئے تھے۔ شیو پرساد نے کہا کہ سوامی رام دیو کا یہ بیان کسی بھی قیمت پر درست نہیں ہے۔ اسے خواتین سے معافی مانگنی چاہیے۔ بابا رام دیو وہ دن بھول گئے جب وہ خواتین کی وجہ سے دہلی سے ہریدوار پہنچے تھے۔ اس وقت اس نے خواتین کا لباس پہن کر اپنی جان بچائی تھی۔
خواتین سے متعلق رام دیو کے بیان سے عام آدمی پارٹی کی خواتین ونگ بھی ناراض ہے۔ AAP لیڈر ہیما بھنڈاری نے کہا کہ سوامی رام دیو کے آبائی علاقے ہریدوار میں لوگ بابا کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ متنازعہ بیان دینا رام دیو کی عادت بن گئی ہے۔ ہیما بھنڈاری نے کہا کہ بابا رام دیو یوگا گرو نہیں، بھوگ گرو ہیں۔ بابا رام دیو پہلے بھی ایسے بیانات دیتے رہے ہیں۔ اپنے ساتھ ساتھ وہ زعفرانی رنگ کی بھی توہین کر ر ہے ہیں۔ ایسے میں بابا رام دیو کو آگے آکر خواتین سے کھلے عام معافی مانگنی چاہیے۔ اسی سنت برادری سے آنے والے سنتوں کا بھی بابا رام دیو کے اس بیان سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اپنے بیانات کو لے کر ہمیشہ بحث میں رہنے والے بابا ہتھیوگی کا کہنا ہے کہ بابا رام دیو کو اس طرح کے بیانات نہیں دینے چاہیے تھے۔ ایک سنت جو اس طرح کے بیانات دیتے ہیں۔ کسی اور مذہب کے گرو نے کسی دھرم اچاریہ کے لیے یہی بیان دیا ہوتا تو اب تک ہنگامہ برپا ہو جاتا۔ بابا رام دیو کو ایسے بیانات سے گریز کرنا چاہیے۔ ہتھیوگی کا کہنا ہے کہ مجھے نہیں معلوم بابا رام دیو ایسے بیانات کیوں دیتے ہیں۔
بابا رام دیو کا تنازعات سے پرانا تعلق ہے۔ وہ ماضی میں بھی ایسے کئی بیانات دے چکے ہیں، جس کی وجہ سے نہ صرف ان کی حرمت پر سوال اٹھ رہے ہیں بلکہ اپوزیشن جماعتوں اور عوام کو بھی ان پر حملہ کرنے کا موقع ملا ہے۔ کچھ عرصہ قبل بھی ہم جنس پرستی پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کچھ ایسا ہی کہا تھا۔ جس کی شدید مخالفت کی گئی۔ انہوں نے کہا تھا کہ ہم جنس پرستوں نے دنیا میں کیا تاریخ رقم کی ہے۔ میں ہم جنس پرست کہلانا پسند نہیں کروں گا اگر بدتمیزی کرنے اور سوچنے والوں کو مہذب کہا جائے۔ تمام مذہبی تعلیمات کے مطابق ہم جنس پرستی غیر اخلاقی ہے۔ عدالت کے فیصلے نے ہم جنس پرستی جیسی غیر اخلاقی حرکتوں کی حوصلہ افزائی کی ہے۔ اگر ہمارے والدین ہم جنس پرست ہوتے تو ہم پیدا ہی نہ ہوتے۔ کورونا کے دور میں بھی بابا رام دیو نے ڈاکٹروں کو لے کر ایک متنازعہ بیان دیا تھا۔ جس کا کافی چرچا رہا۔ انہوں نے کہا تھا کہ ایلوپیتھک ایک احمقانہ اور دیوالیہ سائنس ہے۔ ایلوپیتھک ادویات لینے سے لاکھوں لوگ مر رہے ہیں۔ جس کے بعد پورے ملک کے ڈاکٹروں نے رام دیو کے خلاف محاذ کھول دیا تھا اور آخر میں بابا کو اپنے بیان پر معافی مانگنی پڑی۔ جس کے بعد یہ جھگڑا ختم ہوگیا۔
بابا رام دیو نے بھی راہل گاندھی کو لے کر ایسا بیان دیا تھا جس کے بعد ان کی سخت مذمت کی گئی تھی۔ رام دیو نے کہا تھا کہ راہل گاندھی کو لڑکی نہیں مل رہی اور ان کی ماں کہتی ہے کہ بیٹا اگر تم کسی غیر ملکی لڑکی سے شادی کرو گے تو وزیر اعظم نہیں بن پاؤ گے۔ بابا رام دیو نے اس پر لگاتار بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ راہل گاندھی سہاگ رات اور پکنک پر دلتوں کے گھر ضرور جاتے ہیں، لیکن اگر وہ کسی دلت لڑکی سے شادی کر لیتے تو وہ بھی دولت مند ہو جاتی اور ان کی قسمت بھی کھل جاتی۔ ماضی میں فلم اداکار شاہ رخ خان کے بیٹے منشیات کے معاملے میں سرخیوں میں تھے۔ تب بابا رام دیو نے کہا کہ شاہ رخ خان کا بیٹا بھی منشیات لیتا ہے۔ وہ اس وقت جیل میں ہے۔ سلمان خان بھی منشیات لیتے ہیں۔ عامر خان بھی منشیات لیتے ہیں اور یہ پورا بالی ووڈ منشیات کی لپیٹ میں ہے۔ بابا رام دیو اور بھی کئی متنازعہ بیانات دے چکے ہیں، جن پر ماضی میں بھی ہنگامہ ہوا ہے۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا بابا رام دیو یہ سب جان بوجھ کر کرتے ہیں یا وہ انجانے میں غلطیاں کرتے ہیں۔
مزید پڑھیں:Protest Against Baba Ramdev بابا رام دیو کے متنازع بیان کے خلاف احتجاج