سری نگر:مرکزی سرکار نے دفعہ 370 کی منسوخی کے خلاف سپریم کورٹ میں دائر کی گئی درخواستوں کی سماعت سے قبل اپنا حلف نامہ پیش کرتے ہوئے آرٹیکل کی منسوخی میں کئی دلائل پیش کیے ہیں، جس پر جموں و کشمیر کے سابق وزرائے اعلیٰ نے سخت نقطہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ مرکز نے عدالت میں قانونی دلائل کے بجائے بی جے پی کا سیاسی نظریہ پیش کیا ہے۔ مرکزی سرکار نے دفعہ 370 کی منسوخی کے دفاع میں اپنے حلف نامے میں کہا تھا کہ اس قانون کے خاتمے سے جموں و کشمیر میں امن، ترقی اور خوشحالی آئی ہے۔
مزکری سرکار نے کہا ہے کہ سنہ 2019 کے بعد تعلیمی ادارے بغیر کسی خلل کے کام کر رہے ہیں جبکہ تین دہائیوں کے بعد جموں کشمیر میں زندگی معمول کی پٹری پر لوٹی ہے اور ہڑتال، پتھر بازی اب ماضی بن گیا ہے۔ مرکزی سرکار نے کہا کہ جموں کشمیر میں آئینی تبدیلیاں کرنے کے بعد جمہوری سطح کا پنچایتی نظام مستحکم بنایا گیا ہے اور پہلی مرتبہ نومبر 2020 میں ضلع ترقیاتی کونسل کے انتخابات کا انعقاد ہوا۔
جموں کشمیر کی سیاسی جماعتوں بشمول نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی کے رہنماؤں نے مرکزی کے حلف نامہ کی نقطہ چینی کرکے اپنا ردعمل ظاہر کیا ہے۔ نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلٰی عمر عبداللہ نے مرکز کے پیش کردہ حلف نامے پر کہا کہ مرکز نے یہ عدالت عظمیٰ میں دفعہ 370 کی منسوخی کے دفاع میں قانونی دلائل نہیں بلکہ سیاسی بیان پیش کیا ہے۔