حیدرآباد: یکساں سول کوڈ 2024 میں ہونے والے عام انتخابات سے ایک سال قبل ہی سیاسی موضوع کے طور پر واپس آچکا ہے۔ یکساں سول کوڈ کی وکالت کرنے والی بی جے پی کا منصوبہ ہے اس سے ملک کے تمام شہریوں کو مساوی حقوق ملیں گے جبکہ اپوزیش جماعتوں اور دیگر مذہبی حلقوں میں کا کہنا ہے اس قانون سے ملک کا تانا بانا بکھر جائے گا اور ملک میں خلفشار کا شکار ہوسکتا ہے۔
دراصل منگل کے روز بھوپال میں پی ایم مودی نے بی جے پی کی "میرا بوتھ سب سے مضبوط" مہم کے تحت پارٹی کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کسی ملک میں دو قانون نہیں ہو سکتے۔کیا کوئی ایک خاندان کام کرے گا جہاں لوگوں کے لیے دو الگ الگ اصول ہوں؟ تو پھر ملک کیسے چلے گا؟ ہمارا آئین بھی تمام لوگوں کو مساوی حقوق کی ضمانت دیتا ہے،" پی ایم مودی کے اس بیان کے چند گھنٹے بعد ہی اتر پردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے پی ایم کی بازگشت کی اور کہا کہ اپوزیشن جماعتیں مسلمانوں کو مجوزہ قانون کے بارے میں ڈرا رہی ہیں۔
یکساں سول کوڈ پر پی ایم مودی کے تبصرے نے حزب اختلاف کی جماعتوں کے ناراض ردعمل کو جنم دیا جنہوں نے کہا کہ اس طرح کا قانون تفرقہ انگیز ثابت ہوگا جو جمہوریت کے لیے اچھا نہیں ہے۔ کانگریس کے جنرل سکریٹری کے سی وینوگوپال نے کہا، "انہیں (پی ایم) پہلے ملک میں غربت، مہنگائی اور بے روزگاری کے بارے میں جواب دینا چاہیے، وہ منی پور کے معاملے پر کبھی نہیں بولتے جبکہ پوری ریاست جل رہی ہے۔ وہ صرف لوگوں کی بنیادی تمام مسائل سے توجہ ہٹا رہے ہیں۔"
تاہم، مرکزی وزیر مملکت برائے امور خارجہ میناکشی لیکھی نے پیش کردہ قانون کا دفاع کیا۔ لیکھی نے کہا، "ملک میں یکساں سول کوڈ (یو سی سی) کو متعارف کرایا جانا چاہئے تاکہ خواتین کو وہ مقام حاصل ہو جس کی وہ گھرانوں میں حقدار ہیں۔ حکومت ہند اس کے لیے ہر ممکن کوشش کرے گی۔ ایک ملک میں دو قانون نہیں ہو سکتے۔ کانگریس لیڈر اور آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے ایگزیکٹو ممبر عارف مسعود نے کہا۔"وزیراعظم کو یاد رکھنا چاہئے کہ انہوں نے ڈاکٹر بی آر امبیڈکر کے تیار کردہ آئین پر حلف لیا ہے۔ ملک کے تمام طبقات کو آئین پر اعتماد ہے اور وہ اسے تبدیل نہیں ہونے دیں گے۔"
ڈی ایم کے لیڈر ٹی کے ایس ایلنگوون نے اس معاملے پر بات کرتے ہوئے کہا، "ہندو مذہب میں سب سے پہلے یکساں سول کوڈ متعارف کرایا جانا چاہیے۔ ایس سی/ایس ٹی سمیت ہر فرد کو ملک کے کسی بھی مندر میں پوجا کرنے کی اجازت ہونی چاہیے۔ ہم صرف یو سی سی نہیں چاہتے۔ کیونکہ آئین نے ہر مذہب کو تحفظ دیا ہے۔