اردو

urdu

ETV Bharat / bharat

Opposition on Uniform Civil Code سب سے پہلے ہندو مذہب میں یکساں سول کوڈ متعارف کرایا جانا چاہیے

وزیراعظم کی جانب سے یو سی سی کی وکالت کیے جانے کے چند گھنٹے بعد ڈی ایم کے لیڈر نے کہا کہ ہندو مذہب میں سب سے پہلے یکساں سول کوڈ متعارف کرایا جانا چاہیے، ایم آئی ایم کے سربراہ اسد الدین اویسی نے بھی یو سی سی کو لے کر بی جے پی پر سخت نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی کو ایسے قدم کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔

Etv Bharat
Etv Bharat

By

Published : Jun 27, 2023, 6:28 PM IST

حیدرآباد: یکساں سول کوڈ 2024 میں ہونے والے عام انتخابات سے ایک سال قبل ہی سیاسی موضوع کے طور پر واپس آچکا ہے۔ یکساں سول کوڈ کی وکالت کرنے والی بی جے پی کا منصوبہ ہے اس سے ملک کے تمام شہریوں کو مساوی حقوق ملیں گے جبکہ اپوزیش جماعتوں اور دیگر مذہبی حلقوں میں کا کہنا ہے اس قانون سے ملک کا تانا بانا بکھر جائے گا اور ملک میں خلفشار کا شکار ہوسکتا ہے۔

دراصل منگل کے روز بھوپال میں پی ایم مودی نے بی جے پی کی "میرا بوتھ سب سے مضبوط" مہم کے تحت پارٹی کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کسی ملک میں دو قانون نہیں ہو سکتے۔کیا کوئی ایک خاندان کام کرے گا جہاں لوگوں کے لیے دو الگ الگ اصول ہوں؟ تو پھر ملک کیسے چلے گا؟ ہمارا آئین بھی تمام لوگوں کو مساوی حقوق کی ضمانت دیتا ہے،" پی ایم مودی کے اس بیان کے چند گھنٹے بعد ہی اتر پردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے پی ایم کی بازگشت کی اور کہا کہ اپوزیشن جماعتیں مسلمانوں کو مجوزہ قانون کے بارے میں ڈرا رہی ہیں۔

یکساں سول کوڈ پر پی ایم مودی کے تبصرے نے حزب اختلاف کی جماعتوں کے ناراض ردعمل کو جنم دیا جنہوں نے کہا کہ اس طرح کا قانون تفرقہ انگیز ثابت ہوگا جو جمہوریت کے لیے اچھا نہیں ہے۔ کانگریس کے جنرل سکریٹری کے سی وینوگوپال نے کہا، "انہیں (پی ایم) پہلے ملک میں غربت، مہنگائی اور بے روزگاری کے بارے میں جواب دینا چاہیے، وہ منی پور کے معاملے پر کبھی نہیں بولتے جبکہ پوری ریاست جل رہی ہے۔ وہ صرف لوگوں کی بنیادی تمام مسائل سے توجہ ہٹا رہے ہیں۔"

تاہم، مرکزی وزیر مملکت برائے امور خارجہ میناکشی لیکھی نے پیش کردہ قانون کا دفاع کیا۔ لیکھی نے کہا، "ملک میں یکساں سول کوڈ (یو سی سی) کو متعارف کرایا جانا چاہئے تاکہ خواتین کو وہ مقام حاصل ہو جس کی وہ گھرانوں میں حقدار ہیں۔ حکومت ہند اس کے لیے ہر ممکن کوشش کرے گی۔ ایک ملک میں دو قانون نہیں ہو سکتے۔ کانگریس لیڈر اور آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے ایگزیکٹو ممبر عارف مسعود نے کہا۔"وزیراعظم کو یاد رکھنا چاہئے کہ انہوں نے ڈاکٹر بی آر امبیڈکر کے تیار کردہ آئین پر حلف لیا ہے۔ ملک کے تمام طبقات کو آئین پر اعتماد ہے اور وہ اسے تبدیل نہیں ہونے دیں گے۔"

ڈی ایم کے لیڈر ٹی کے ایس ایلنگوون نے اس معاملے پر بات کرتے ہوئے کہا، "ہندو مذہب میں سب سے پہلے یکساں سول کوڈ متعارف کرایا جانا چاہیے۔ ایس سی/ایس ٹی سمیت ہر فرد کو ملک کے کسی بھی مندر میں پوجا کرنے کی اجازت ہونی چاہیے۔ ہم صرف یو سی سی نہیں چاہتے۔ کیونکہ آئین نے ہر مذہب کو تحفظ دیا ہے۔

کانگریس لیڈر طارق انور نے کہا کہ جب کوئی بھی قانون بنتا ہے تو وہ سب کے لیے ہوتا ہے اور اسے اس پر عمل کرنا پڑتا ہے، پھر اس بل پر بحث کرنے کی کیا ضرورت ہے جو پہلے ہی پاس ہو چکا ہے؟ پی ایم مودی ایسا اس لیے کر رہے ہیں کیونکہ انتخابات آگے ہیں اور ان کے پاس اور کچھ بھی نہیں ہے جو وہ ملک کے سامنے پیش کرسکیں۔ تمام سیاسی جماعتوں اور اسٹیک ہولڈرز کو یکساں سول کوڈ کے معاملے پر کام کرنا چاہیے۔ جے ڈی (یو) کے سینئر لیڈر کے سی تیاگی نے کہا کہ بی جے پی اس کے ذریعہ صرف ووٹ بینک کی سیاست کرتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

سماج وادی پارٹی کے ترجمان عمیق جامعی نے بی جے پی پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کیا یکساں سول کوڈ ملک میں امن و استحکام کو یقینی بنائے گا؟ بھارت ایک متنوع ملک ہے جہاں تمام مذاہب اور ثقافتوں کے لوگ امن سے رہتے ہیں۔ جامعی نے کہا کہ بھارت کی انفرادیت اس کے تنوع اور مذہبی رواداری میں پنہاں ہے جسے کسی بھی قیمت پر بکھیرا نہیں جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اگر بی جے پی اس کو لاتی ہے تو اس کا ویسا ہی جواب ملے گا جیسا کرناٹک میں ملا ہے۔

اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسد الدین اویسی نے بھی یو سی سی کو لے کر بی جے پی پر سخت نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے قدم کے لیے بھگوا پارٹی کو انتخابی طور پر سامنا کرنا پڑے گا۔ان کے مطابق یونیفارم سول کوڈ مسلمانوں سے زیادہ ہندوؤں کو نقصان پہنچانے والا ہے۔ انھوں نے کہا کہ وزیراعظم کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ آرٹیکل 29 بنیادی حق ہے، میرے خیال میں وزیراعظم کو یہ بات سمجھ نہیں آئی۔ آئین میں سیکولرازم کی بات ہے۔ اسلام میں شادی ایک معاہدہ ہے جبکہ ہندومت میں یہ جنم جنم کا ساتھ ہے۔ کیا آپ ان سب کو ملا دیں گے؟ وہ (مودی) بھارت کے تنوع کو ایک مسئلہ سمجھتے ہیں۔

واضح رہے کہ بی جے پی کچھ عرصے سے یکساں سول کوڈ کے لیے آواز بلند کر رہی ہے۔ سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ بی جے پی کے پاس ایسا کوئی اہم موضوع نہیں ہے جس کے ذریعہ وہ ہندو ووٹ بنک کو یکجا کرسکے سوائے یو سی سی کے۔ اس لیے 2024 کے عام انتخابات سے ایک سال قبل ہی اس موضوع پر بحث کرنی شروع کردی ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details