اس میٹنگ میں وزیر اعظم نے جموں و کشمیر کے کئی سیاسی جماعتوں کے 14 رہنماؤں کو مدعو کیا ہے جس میں سابق وزرائے اعلیٰ، نائب وزرائے اعلیٰ اور اہم سیاسی جماعتوں کے رہنما شامل ہیں۔ کسی بھی علیحدگی پسند کو میٹنگ کیلئے نہیں بلایا گیا ہے۔ علیحدگی پسند رہنما یا تو جیلوں میں نظربند ہیں یا نہیں اپنی رہائش گاہوں میں قید کیا گیا ہے۔
میٹنگ میں شرکت کے لیے وادی کے کئی سیاسی رہنما نئی دہلی پہنچ گئے ہیں۔ جموں و کشمیر میں 2018 میں محبوبہ مفتی حکومت گرنے کے بعد سے کوئی بھی حکومت نہیں ہے۔ مرکزی حکومت نے دفعہ 370 کو برخاست کرتے ہوئے جموں و کشمیر کو مرکز کے زیر انتظام علاقہ قرار دے دیا تھا۔